نومولود بچوں میں جلدی الرجی: اسباب، علامات اور مؤثر دیکھ بھال
پاکستان میں، جہاں گرمی اور حبس عام ہیں، چھوٹے بچوں میں جلدی الرجی ایک عام مسئلہ ہے۔ والدین اکثر اپنے نوزائیدہ بچوں کی نازک جلد پر نمودار ہونے والے لال دانوں، خارش اور جلن کو دیکھ کر پریشان ہو جاتے ہیں۔ یہ جلدی الرجی محض ایک غیر آرام دہ صورتحال نہیں، بلکہ اگر اس کا بروقت اور صحیح علاج نہ کیا جائے تو یہ بچوں کی صحت اور آرام کو متاثر کر سکتی ہے۔ ایک تجربہ کار پاکستانی بلاگر کی حیثیت سے، میں آج آپ کو نومولود بچوں میں جلدی الرجی کے اسباب، علامات، اور سب سے اہم، اس سے بچاؤ اور مؤثر دیکھ بھال کے طریقوں سے آگاہ کروں گا۔
جلدی الرجی کیا ہے؟
بچوں میں جلدی الرجی، جسے عام زبان میں 'گرم دانے' یا 'چنبل' بھی کہا جاتا ہے، جلد کی ایک ایسی حالت ہے جس میں جلد کے مدافعتی نظام کسی مخصوص الرجین (allergen) کے خلاف ردعمل کا اظہار کرتا ہے۔ یہ الرجین بیرونی ماحول سے آ سکتے ہیں، جیسے کہ کچھ غذائیں، کپڑے، یا ماحولیاتی عوامل، یا پھر اندرونی وجوہات سے بھی منسلک ہو سکتے ہیں۔ نوزائیدہ بچوں کی جلد بہت نازک اور حساس ہوتی ہے، اس لیے وہ الرجین کے خلاف زیادہ تیزی سے ردعمل کا اظہار کر سکتے ہیں۔
جلدی الرجی کے عام اسباب
نومولود بچوں میں جلدی الرجی کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ان میں سے کچھ اہم اسباب درج ذیل ہیں:
- غذائی الرجی: ماں کے دودھ پر پلنے والے بچوں میں، ماں کے کھائے ہوئے کچھ غذائی اجزاء بچے کی جلد پر الرجی کا سبب بن سکتے ہیں۔ فارمولا دودھ پینے والے بچوں میں، دودھ میں موجود پروٹین بھی الرجی کا باعث بن سکتے ہیں۔ کچھ عام الرجین میں گندم، انڈے، دودھ، سویا بین، اور مونگ پھلی شامل ہیں۔
- ماحولیاتی الرجین:
- ڈسٹ مائٹس (Dust Mites): گھروں میں موجود دھول کے یہ ننھے ذرات بچوں کی جلد پر الرجی پیدا کر سکتے ہیں۔
- پالن (Pollen): پھولوں کے موسم میں ہوا میں موجود پالن الرجی کا سبب بن سکتے ہیں۔
- جانوروں کی خشکی (Pet Dander): اگر گھر میں پالتو جانور ہوں، تو ان کے بال یا جلد سے جھڑنے والے ذرات الرجی پیدا کر سکتے ہیں۔
- فنگس اور مولڈ (Fungus and Mold): نمی والی جگہوں پر پائے جانے والے یہ جراثیم بھی الرجی کا سبب بن سکتے ہیں۔
- کپڑوں کا مواد: کچھ قسم کے کپڑے، خاص طور پر مصنوعی ریشے، بچوں کی نازک جلد کو خارش اور الرجی کا شکار بنا سکتے ہیں۔ وولن (Woolen) کپڑے بھی بعض بچوں میں الرجی پیدا کر سکتے ہیں۔
- صابن اور لوشن: بچوں کے لیے استعمال کیے جانے والے کچھ صابن، شیمپو، اور لوشن میں موجود کیمیکلز یا خوشبوئیں الرجی کا سبب بن سکتی ہیں۔
- پسینہ اور گرمی: گرم اور حبس والے موسم میں، بچوں کے جسم پر پسینہ جمنے سے جلدی الرجی یا گرم دانے بن سکتے ہیں۔
- ادویات: کچھ ادویات، چاہے وہ بچے کے لیے ہوں یا ماں کے لیے (اگر وہ دودھ پلا رہی ہوں)، الرجی کا سبب بن سکتی ہیں۔
- وراثت: اگر والدین میں الرجی کی کوئی تاریخ ہو، تو بچوں میں بھی جلدی الرجی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
جلدی الرجی کی علامات
نومولود بچوں میں جلدی الرجی کی علامات مختلف ہو سکتی ہیں، لیکن کچھ عام علامات درج ذیل ہیں:
- جلد کا لال ہونا: متاثرہ حصے کی جلد کا سرخ ہو جانا۔
- خارش: بچہ مسلسل اپنی جلد کو خارش کرنے کی کوشش کرے گا۔
- دانوں کا نمودار ہونا: جلد پر چھوٹے، سرخ، یا پانی والے دانے نکل آنا۔
- خشکی اور جلد کا موٹا ہونا: الرجی کے پرانے ہونے کی صورت میں جلد خشک اور موٹی ہو سکتی ہے۔
- جلد کا پھٹنا: شدید خارش کی وجہ سے جلد پھٹ سکتی ہے اور خون بھی آ سکتا ہے۔
- بچے کا بے چین رہنا: الرجی کی تکلیف کی وجہ سے بچہ مسلسل روتا اور بے چین رہتا ہے۔
تاریخی پس منظر: دادی ماں کے دیسی نسخے
ہمارے بزرگوں کے پاس اکثر ایسی جڑی بوٹیاں اور دیسی طریقے ہوتے تھے جو آج کی جدید ادویات سے کم نہیں تھے۔ خاص طور پر جب بات بچوں کی نازک جلد کی ہو، تو دادی ماں کے نسخے ہمیشہ ایک خاص اہمیت رکھتے تھے۔ مجھے یاد ہے جب میں بچپن میں تھا، تو میری اماں جان مجھے اور میرے بہن بھائیوں کو گرمیوں میں ہونے والے دانوں کے لیے کوئی خاص قسم کی مٹی یا نیم کے پتوں کا لیپ لگایا کرتی تھیں۔ وہ کہتی تھیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہمیں ملی ہوئی نعمتیں ہیں جو ہمارے جسم کو ٹھیک رکھتی ہیں۔
یہی نہیں، بلکہ جب میرے کزن کے بچے کو الرجی ہوئی تھی، تو ان کی دادی نے کچے دودھ میں تھوڑی سی ہلدی ملا کر اس کا لیپ متاثرہ جگہ پر لگایا تھا۔ حیران کن طور پر، اس سے بچے کو بہت آرام آیا۔ یہ دیسی نسخے، جو نسل در نسل منتقل ہوتے رہے، آج بھی بہت سے خاندانوں کے لیے کارآمد ہیں۔ ان میں سے کچھ نسخے تو جدید سائنس نے بھی درست ثابت کیے ہیں، جیسے کہ نیم کے اینٹی بیکٹیریل (anti-bacterial) اور اینٹی فنگل (anti-fungal) خصوصیات۔
مؤثر دیکھ بھال اور گھریلو علاج
نومولود بچوں میں جلدی الرجی سے نمٹنے کے لیے چند مؤثر دیکھ بھال اور گھریلو علاج درج ذیل ہیں:
- جلد کو صاف اور خشک رکھیں: بچے کے نہانے کے بعد جلد کو نرم تولیے سے تھپتھپا کر خشک کریں۔ گیلے کپڑے یا ڈائپر کو جلد سے جلد تبدیل کریں۔
- نرم کپڑوں کا استعمال: سوتی، نرم اور ڈھلے ہوئے کپڑے استعمال کریں۔ مصنوعی ریشوں والے کپڑوں سے پرہیز کریں۔ کپڑوں کو نرم کرنے والے (softener) کے بجائے سفید سرکہ (white vinegar) استعمال کیا جا سکتا ہے، جو الرجی پیدا کرنے والے کیمیکلز کو دور کرنے میں مدد کرتا ہے۔
- صابن اور لوشن کا انتخاب: بچوں کے لیے خاص طور پر تیار کردہ، خوشبو سے پاک (fragrance-free) اور ہائپو الرجنک (hypoallergenic) صابن اور لوشن استعمال کریں۔ ڈاکٹر سے مشورہ کر کے بہترین پراڈکٹ کا انتخاب کریں۔
- متوازن غذا: ماں کے دودھ پر پلنے والی مائیں اپنی خوراک پر توجہ دیں۔ ان غذاؤں سے پرہیز کریں جن سے بچے کو الرجی ہو رہی ہو۔ اگر بچہ فارمولا دودھ پر ہے، تو ڈاکٹر سے مشورہ کر کے ہائپو الرجنک فارمولا استعمال کرنے پر غور کریں۔
- ٹھنڈا ماحول: بچے کے کمرے کا درجہ حرارت معتدل رکھیں۔ زیادہ گرمی یا حبس سے بچائیں۔ پنکھے یا ایئر کنڈیشنر کا استعمال کریں۔
- نیم کے پتوں کا استعمال: نیم کے پتے اپنے اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل خصوصیات کی وجہ سے جلدی الرجی میں بہت مفید ہیں۔ نیم کے پتوں کو ابال کر اس پانی سے بچے کو نہلایا جا سکتا ہے، یا نیم کے پتوں کو پیس کر اس کا لیپ متاثرہ جگہ پر لگایا جا سکتا ہے۔ (اس سے پہلے جلد کے چھوٹے سے حصے پر ٹیسٹ کر لیں)
- دھنیا اور سونف کا پانی: پرانے نسخوں میں سے ایک یہ ہے کہ دھنیا اور سونف کو پانی میں ابال کر، اس پانی کو چھان کر، ٹھنڈا ہونے پر بچے کو پلایا جائے۔ یہ جسم کی گرمی کو کم کرنے اور الرجی میں آرام دینے میں مدد کر سکتا ہے۔ (اس کی مقدار کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے)
- کالامائن لوشن (Calamine Lotion): یہ لوشن خارش کو کم کرنے اور جلد کو ٹھنڈک پہنچانے میں مدد کرتا ہے۔
- بچے کو زیادہ گرم کپڑے نہ پہنائیں: سردی میں بھی بچے کو ضرورت سے زیادہ گرم کپڑے پہنانے سے پسینہ آ سکتا ہے جو الرجی کو بڑھا سکتا ہے۔
جب ڈاکٹر سے رجوع کریں؟
اگرچہ گھریلو علاج اور دیکھ بھال سے بہت سے معاملات حل ہو جاتے ہیں، لیکن کچھ صورتوں میں ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہت ضروری ہے:
- جب الرجی بہت شدید ہو اور بچے کو شدید تکلیف ہو رہی ہو۔
- جب جلد پر انفیکشن (infection) کے آثار نظر آئیں، جیسے کہ پیپ یا سوزش۔
- جب بچہ کھانا پینا کم کر دے یا بخار میں مبتلا ہو جائے۔
- جب الرجی کے ساتھ سانس لینے میں دشواری یا ہونٹوں کا سوج جانا جیسی علامات ظاہر ہوں۔
آخر میں
نومولود بچوں میں جلدی الرجی ایک عام مسئلہ ہے، لیکن صحیح معلومات، احتیاطی تدابیر، اور بروقت دیکھ بھال سے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ اپنے بچے کی جلد کا خیال رکھنا اور ان کی تکلیف کو سمجھنا والدین کی ذمہ داری ہے۔ امید ہے کہ یہ تفصیلی معلومات آپ کے لیے مفید ثابت ہوں گی اور آپ اپنے ننھے منے کو جلد کی الرجی سے محفوظ رکھ پائیں گے۔ یاد رکھیں، آپ کا پیار اور صحیح دیکھ بھال ہی آپ کے بچے کے لیے سب سے بڑا علاج ہے۔
No comments: