محرم الحرام کی فضیلت اور اسلامی سال کا آغاز: ایک گہرا جائزہ
السلام علیکم! میرے پیارے قارئین، اللہ کے بابرکت نام سے آغاز کرتا ہوں جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔ آج ہم ایک ایسے موضوع پر بات کرنے جا رہے ہیں جو ہمارے اسلامی کیلنڈر کا پہلا مہینہ ہے، ایک ایسا مہینہ جس کی اپنی ایک الگ فضیلت اور اہمیت ہے۔ جی ہاں، میں بات کر رہا ہوں محرم الحرام کی۔
محرم الحرام صرف ایک مہینہ نہیں، بلکہ یہ اسلامی سال کا آغاز ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب ہم ایک نئے ہجری سال میں قدم رکھتے ہیں، اور اس مہینے کی اپنی ایک خاص فضیلت ہے۔ آج ہم اس فضیلت کو گہرائی سے سمجھیں گے، اس کی اہمیت جانیں گے، اور دیکھیں گے کہ یہ مہینہ ہمارے لیے کیا معنی رکھتا ہے۔
محرم الحرام: اسلامی سال کا پہلا مہینہ
اسلامی کیلنڈر، جسے ہجری کیلنڈر بھی کہا جاتا ہے، چاند پر مبنی ہے۔ اس کا آغاز محرم الحرام سے ہوتا ہے اور سال کا اختتام ذوالحج پر ہوتا ہے۔ یہ بارہ مہینوں کا ایک مکمل چکر ہے، اور ہر مہینے کی اپنی خصوصیات ہیں۔ محرم الحرام کو "اللہ کا مہینہ" بھی کہا جاتا ہے، جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے۔ اس سے اس مہینے کی عظمت کا اندازہ ہوتا ہے۔
اسلامی سال کے آغاز پر محرم کی اہمیت
اسلامی سال کا آغاز محرم سے ہونے کی کئی وجوہات ہیں۔ سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ یہ مہینہ حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں چار مہینوں کو حرمت والے قرار دیا ہے: ذوالقعدہ، ذوالحج، محرم اور رجب۔ ان مہینوں میں جنگ و جدال کی ممانعت ہے۔ محرم ان میں سے پہلا مہینہ ہے، جو سال کا آغاز کرتے ہوئے امن و سکون کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
بعض علماء کے نزدیک، اسلامی سال کا آغاز محرم سے اس لیے بھی ہوتا ہے کہ حج کا عظیم فریضہ ذوالحج میں ادا ہوتا ہے، اور اس کے فوراً بعد آنے والا مہینہ یعنی محرم، سال کا آغاز کرتا ہے۔ یہ ایک تسلسل ہے جو اللہ کی عبادت اور اس کے احکام کی پیروی کی یاد دلاتا ہے۔
محرم الحرام کی فضیلت کیا ہے؟
محرم الحرام کی فضیلت کو سمجھنے کے لیے ہمیں کچھ اہم پہلوؤں پر نظر ڈالنی ہوگی:
- 1. حرمت والا مہینہ: جیسا کہ میں نے پہلے ذکر کیا، محرم الحرام حرمت والے مہینوں میں سے ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس مہینے میں گناہوں سے بچنا اور عبادات میں زیادہ سے زیادہ مشغول رہنا چاہیے۔ اس مہینے میں نیکیوں کا ثواب بڑھ جاتا ہے اور برائیوں کا عذاب بھی۔
- 2. "اللہ کا مہینہ": حدیث میں اس مہینے کو "شہر اللہ" یعنی "اللہ کا مہینہ" کہا گیا ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ مہینہ اللہ کی رحمت اور بخشش کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں کی جانے والی نیکیاں اللہ کو بہت پسند آتی ہیں۔
- 3. عاشورہ کا دن: محرم الحرام کی دسویں تاریخ کو "یوم عاشورہ" کہا جاتا ہے۔ یہ دن بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس دن اللہ تعالیٰ نے کئی اہم واقعات رونما فرمائے، جن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو فرعون سے نجات دلانا شامل ہے۔ اس دن کے روزے کی فضیلت بھی بہت زیادہ ہے۔
محرم الحرام کے روزوں کی فضیلت اور ثواب
یوم عاشورہ کے روزے کی فضیلت کے بارے میں کئی احادیث موجود ہیں:
- پچھلے سال کے گناہوں کا کفارہ: حضرت ابی قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عاشورہ کے دن کا روزہ اللہ سے امید رکھتا ہوں کہ وہ پچھلے سال کے گناہوں کا کفارہ ہوگا۔" (صحیح مسلم)
- رمضان کے بعد افضل روزہ: ایک اور حدیث میں ہے کہ رمضان کے روزوں کے بعد عاشورہ کا روزہ سب سے افضل ہے۔
یہ فضیلت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اس دن کا روزہ اللہ کے ہاں کتنی اہمیت رکھتا ہے۔ عاشورہ کے روزے کے ساتھ نویں یا گیارہویں محرم کا روزہ بھی رکھنا سنت ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ یہود و نصاریٰ سے مشابہت سے بچا جا سکے۔
محرم الحرام کی عظمت اور فضیلت پر تفصیلی معلومات
محرم الحرام صرف روزوں کی فضیلت تک محدود نہیں، بلکہ یہ مہینہ ہمیں بہت کچھ سکھاتا ہے:
- توبہ اور استغفار: چونکہ یہ اللہ کا مہینہ ہے، اس لیے یہ توبہ و استغفار کا بہترین وقت ہے۔ ہم اپنے گناہوں سے شرمندہ ہو کر اللہ سے معافی مانگ سکتے ہیں اور آئندہ بہتر بننے کا عزم کر سکتے ہیں۔
- نیکیوں میں اضافہ: اس مہینے میں صدقہ و خیرات، قرآن کی تلاوت، ذکر و اذکار اور دیگر نیک اعمال میں اضافہ کرنا چاہیے۔ ان اعمال کا ثواب عام دنوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔
- کربلا کا واقعہ: محرم الحرام کا ذکر کربلا کے عظیم الشان اور دردناک واقعے کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا۔ 10 محرم الحرام کو حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے اسلام کی سربلندی کے لیے حق کا ساتھ دیتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ یہ واقعہ ہمیں صبر، استقامت، حق پر ڈٹے رہنے اور قربانی کی عظیم درس دیتا ہے۔ اگرچہ اس واقعے کا غم منایا جاتا ہے، لیکن اس کا اصل مقصد اسلام کی تعلیمات کو یاد رکھنا اور ان پر عمل کرنا ہے۔
ایک خصوصی دسترخوان: حضرت امام حسین کا صدقہ
محرم الحرام کی فضیلت کے ساتھ ساتھ، ہمارے ہاں کھانے پینے کی بھی روایت ہے۔ خاص طور پر عاشورہ کے دن، لوگ نیاز دلاتے ہیں اور کھانا تقسیم کرتے ہیں۔ یہ دراصل اللہ کی راہ میں صدقہ کرنے کا ایک طریقہ ہے، جس کا ثواب مرحومین اور خاص طور پر حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے اہل بیت کو پہنچتا ہے۔
آج میں آپ کے لیے ایک ایسی ہی سادہ اور غذائیت سے بھرپور ترکیب لایا ہوں جو ہمارے ہاں محرم میں اکثر بنائی جاتی ہے۔ یہ کوئی بہت مشکل چیز نہیں، بلکہ سادہ دال اور روٹی کا امتزاج ہے، جسے "حسین کی نیاز" یا "نیاز کی دال" بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے پیچھے بس یہ جذبہ ہوتا ہے کہ اللہ کی راہ میں کچھ تقسیم کیا جائے۔
نیاز کی دال اور روٹی
یہ ایک بہت ہی سادہ اور روایتی نسخہ ہے جو ہمارے گھروں میں محرم کے موقع پر بنایا جاتا ہے۔ اس کا مقصد صرف اللہ کی رضا حاصل کرنا اور تقسیم کرنا ہے۔
کہانی:
کہتے ہیں کہ بچپن میں جب میں اپنی دادی جان کے ساتھ محرم میں نیاز کا کھانا بناتی تھی، تو وہ مجھے بتاتی تھیں کہ یہ کھانا صرف اللہ کی رضا کے لیے بنایا جاتا ہے، اور اس کا ثواب سب کے لیے ہوتا ہے۔ خاص طور پر حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے اہل بیت کی روحوں کو پہنچتا ہے۔ یہ صرف بھوک مٹانے کے لیے نہیں، بلکہ ایصال ثواب کا ایک ذریعہ ہے۔ وہ کہتی تھیں کہ جب دل صاف ہو اور نیت اچھی ہو، تو سادہ سے سادہ کھانا بھی بہت لذیذ لگتا ہے اور اس میں برکت ہوتی ہے۔
اجزاء:
- 1 کپ گندم کا آٹا
- 1/4 چمچ نمک (روٹی کے لیے)
- پانی (آٹا گوندھنے کے لیے)
- 1/2 کپ مسور کی دال (لال دال)
- 1/4 کپ چنے کی دال
- 1 عدد درمیانے سائز کا پیاز (باریک کٹا ہوا)
- 1 عدد ٹماٹر (باریک کٹا ہوا)
- 1 چمچ ادرک لہسن کا پیسٹ
- 1/2 چمچ ہلدی پاؤڈر
- 1/2 چمچ لال مرچ پاؤڈر (ذائقہ کے مطابق)
- 1 چمچ خشک دھنیا پاؤڈر
- 1/2 چمچ گرم مصالحہ پاؤڈر
- 2-3 کھانے کے چمچ تیل یا گھی
- نمک حسب ذائقہ
- پانی حسب ضرورت
- ہرا دھنیا اور ہری مرچ (گارنش کے لیے، باریک کٹی ہوئی)
بنانے کا طریقہ:
- دال تیار کرنا:
- مسور کی دال اور چنے کی دال کو اچھی طرح دھو لیں۔
- ایک برتن میں دالیں، پانی، ہلدی پاؤڈر اور تھوڑا سا نمک ڈال کر درمیانی آنچ پر گلنے کے لیے رکھ دیں۔ جب دال گل جائے تو اسے بلینڈر سے تھوڑا سا گھوٹ لیں یا چمچ سے مسل لیں۔
- مصالحہ بنانا:
- ایک پین میں تیل یا گھی گرم کریں اور اس میں باریک کٹا ہوا پیاز ڈال کر سنہری ہونے تک بھونیں۔
- اب ادرک لہسن کا پیسٹ ڈال کر ایک منٹ تک بھونیں۔
- پھر کٹا ہوا ٹماٹر ڈال کر نرم ہونے تک پکائیں۔
- اب لال مرچ پاؤڈر، خشک دھنیا پاؤڈر اور نمک ڈال کر اچھی طرح مکس کریں۔
- مصالحے کو بھونتے رہیں جب تک کہ تیل الگ نہ ہونے لگے۔
- دال میں مصالحہ ملانا:
- تیار شدہ مصالحے کو گلی ہوئی دال میں شامل کریں۔
- اگر دال بہت زیادہ گاڑھی ہو تو تھوڑا سا گرم پانی شامل کریں۔
- دال کو 5-7 منٹ تک ہلکی آنچ پر پکنے دیں تاکہ مصالحوں کا ذائقہ دال میں اچھی طرح رچ بس جائے۔
- آخر میں گرم مصالحہ پاؤڈر اور کٹا ہوا ہرا دھنیا اور ہری مرچ ڈال کر مکس کریں۔
- روٹی بنانا:
- گندم کے آٹے میں نمک اور تھوڑا تھوڑا پانی شامل کرتے ہوئے نرم گوندھ لیں۔
- آٹے کو 10-15 منٹ کے لیے ڈھک کر رکھ دیں۔
- پھر اس کی چھوٹی چھوٹی روٹیاں بیل کر توے پر سنہری ہونے تک سیکھ لیں۔
- پیشکش:
- گرم دال کو روٹی کے ساتھ پیش کریں۔ یہ نیاز کے طور پر تقسیم کرنے کے لیے بہترین ہے۔
ضروری اوزار (Kitchen Utensils)
- دیگچی یا پتیلی (دال گلانے اور پکانے کے لیے)
- فرائنگ پین (مصالحہ بنانے کے لیے)
- چاول گھوٹنے والا یا بلینڈر (دال کو گھوٹنے کے لیے)
- چمچ (مکس کرنے اور بھوننے کے لیے)
- پراٹھا بنانے والا یا روٹی بیلنے والا
- تھا یا پلیٹ (پیشکش کے لیے)
- کٹنگ بورڈ اور چھری (پیاز، ٹماٹر، ہرا دھنیا کاٹنے کے لیے)
اختتامی کلمات
محرم الحرام ہمیں بہت سے سبق سکھاتا ہے۔ یہ مہینہ ہمیں اللہ کی رحمت، قربانی، صبر اور حق پر ثابت قدم رہنے کی ترغیب دیتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس مہینے کی فضیلت کو سمجھیں اور اس سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ روزوں کی فضیلت سے مستفید ہوں، نیک اعمال میں اضافہ کریں اور سب سے بڑھ کر، اپنے دلوں کو اللہ کی محبت سے بھر لیں۔
یہ اسلامی سال کا آغاز ہے، اور ہمیں اس کا آغاز اچھے اعمال اور مضبوط ایمان کے ساتھ کرنا چاہیے۔ اللہ رب العزت ہمیں محرم الحرام کی فضیلت پر عمل کرنے اور اسلامی سال کو خیر و برکت کے ساتھ گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
آپ کے خیالات اور تبصرے کا انتظار رہے گا۔ اللہ حافظ!
No comments: