عید میلاد النبیؐ: گھر سجائیں، دسترخوان سجاتے روایات
تعارف
بارہ ربیع الاول، وہ مبارک دن جب رحمت العالمین، سیدنا محمد عربیؐ اس دنیا میں تشریف لائے۔ یہ دن صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں، بلکہ پوری انسانیت کے لیے خوشیوں کا پیغام لے کر آتا ہے۔ اس دن کی آمد کی خوشی میں مسلمان اپنے گھروں کو سجاتے ہیں، مساجد میں محافل میلاد کا اہتمام کرتے ہیں، اور ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں۔ یہ صرف رسمی تقریبات نہیں، بلکہ محبت، عقیدت اور نبی کریمؐ کی تعلیمات کو اپنانے کا عزم ہے۔
عید میلاد النبیؐ کی تیاری میں گھروں کو سجانا اور دسترخوان کو روایتی ذوق و شوق سے آراستہ کرنا ایک لازمی جزو بن گیا ہے۔ یہ وہ موقع ہوتا ہے جب ہم اپنے گھروں کو نور و سرور سے بھر دیتے ہیں اور نبی کریمؐ سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ اس بلاگ پوسٹ میں، ہم عید میلاد النبیؐ کی تیاری کے لیے گھر سجانے کے منفرد اور روایتی طریقوں پر روشنی ڈالیں گے، اور ساتھ ہی دسترخوان کی وہ لازوال روایات جو اس بابرکت موقع کو مزید حسین بناتی ہیں۔
گھر سجانے کے روایتی اور منفرد طریقے
گھر کو سجانا صرف رنگ و روغن یا سامان کی نمائش نہیں، بلکہ یہ نبی کریمؐ کی آمد کی خوشی کو ظاہر کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ سادہ اور خوبصورت سجاوٹ بھی دل کو سکون اور خوشی بخشتی ہے۔
نورانی روشنیوں کا اہتمام
- لائٹنگ: عید میلاد النبیؐ کے موقع پر گھروں کو روشن کرنا ایک قدیم روایت ہے۔ مختلف رنگوں کی ایل ای ڈی لائٹس، قمقمے، اور فانوس کا استعمال گھر کو ایک پر نور ماحول فراہم کرتا ہے۔ بالکونیوں، چھتوں اور صحنوں کو خاص طور پر سجایا جاتا ہے۔
- شمعیں: اگرچہ آج کل برقی روشنیوں کا دور ہے، مگر شمعوں کی نرم اور پرسکون روشنی کا اپنا ہی لطف ہے۔ گھر کے اندرونی حصے میں، خاص طور پر کسی کونے میں، یا ڈائننگ ٹیبل پر رکھی ہوئی شمعیں ایک پرسکون اور روحانی ماحول بنا سکتی ہیں۔
خوبصورت پردے اور قالین
- رنگوں کا انتخاب: سبز رنگ، جو کہ اسلام کا نمائندہ رنگ ہے، اور سفید رنگ، جو پاکیزگی کا اظہار ہے، ان دنوں میں خاص طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔ نئے پردے یا پردوں پر سبز یا سفید رنگ کے ڈیزائن والے پردے آپ کے گھر کو ایک نئی دلکشی دے سکتے ہیں۔
- قالین: اگر ممکن ہو تو، سبز رنگ کا نیا قالین بچھانا یا موجودہ قالین پر خوبصورت سبز رنگ کے ڈیزائن والے چوکور ٹکرز (rugs) رکھنا ایک عمدہ خیال ہے۔
اسلامی خطاطی اور آیات
- دیواروں کی زینت: حضورؐ کے اسم مبارک، درود پاک، یا قرآنی آیات کی خوبصورت خطاطی والی پینٹنگز یا پوسٹرز کا استعمال گھر کی دیواروں کو ایک اسلامی اور روحانی رنگ دیتا ہے۔ یہ نہ صرف سجاوٹ کا کام کرتے ہیں بلکہ گھر میں برکت اور رحمت کا باعث بھی بنتے ہیں۔
- DIY آرٹ: آپ خود بھی سادہ کاغذات پر خوبصورت خطاطی کر کے انہیں فریم کر سکتے ہیں۔ یہ آپ کی ذاتی وابستگی کو بھی ظاہر کرے گا۔
سبزہ اور پھولوں کا استعمال
- قدرتی خوبصورتی: حضورؐ کو سبزہ اور پھول بہت پسند تھے۔ اس موقع پر گھر میں پودے لگانا یا پہلے سے موجود پودوں کی دیکھ بھال کرنا ایک سنت کی اتباع ہے۔ گھر میں سبزہ اور پھولوں کی موجودگی ماحول کو خوشگوار بناتی ہے۔
- پھولوں کی سجاوٹ: خوبصورت گلدانوں میں تازہ پھول رکھنا، خاص طور پر سفید اور سبز رنگ کے، آپ کے گھر کو ایک تازگی بخشے گا۔
خصوصی بینرز اور جھنڈیاں
- خوش آمدید: دروازوں پر "السلام علیکم" یا "آمدِ مصطفیؐ مبارک" جیسے بینرز لگانا یا سبز رنگ کی جھنڈیاں لٹکانا آپ کی عقیدت کا مظہر ہے۔
- DIY بینرز: سادہ کپڑے یا کاغذ پر خود سے لکھے ہوئے بینرز بھی انتہائی معنی خیز ہوتے ہیں۔
دسترخوان کی روایتی تیاریاں: ذوق و شوق کے رنگ
عید میلاد النبیؐ کا دسترخوان صرف کھانے پینے کا مجموعہ نہیں، بلکہ یہ محبت، ایثار اور نبی کریمؐ سے عقیدت کا مظہر ہے۔ دسترخوان پر جو کچھ بھی پیش کیا جائے، وہ خلوص دل سے ہونا چاہیے۔
کہانی: حضرت بلالؓ کا دسترخوان
یہ بات اس وقت کی ہے جب مدینہ منورہ میں میلاد النبیؐ کی خوشی منائی جا رہی تھی۔ صحابہ کرامؓ اپنے اپنے گھروں میں خوشی کے انتظامات کر رہے تھے۔ حضرت بلال حبشیؓ، جو کہ حضورؐ کے مؤذن خاص تھے، وہ بھی اپنے گھر کو سجا رہے تھے۔ ان کے پاس زیادہ وسائل نہیں تھے، لیکن ان کا دل محبت سے بھرا ہوا تھا۔ انہوں نے اپنے گھر کے باہر ایک چھوٹا سا دسترخوان لگایا۔ انہوں نے جو کچھ بھی میسر تھا، وہ اکٹھا کیا: تھوڑی سی کھجوریں، جو کی روٹی کا ایک ٹکڑا، اور تھوڑا سا پانی۔
جب لوگ میلاد کی محفل سے فارغ ہو کر گزر رہے تھے، تو انہوں نے حضرت بلالؓ کے دسترخوان کو دیکھا۔ لوگ حیران رہ گئے کہ اس معمولی سے دسترخوان پر بھی اتنی محبت اور عقیدت ہے۔ حضرت بلالؓ نے سب کو عزت و احترام سے بلایا۔ جو بھی ان کے دسترخوان پر آیا، انہوں نے اسے اپنا سب کچھ پیش کر دیا۔ انہوں نے کہا، "یہ میرے آقاؐ کی آمد کی خوشی ہے، اور میں جو کچھ بھی دے سکتا ہوں، دوں گا۔" اس دن، حضرت بلالؓ کے دسترخوان پر سب سے زیادہ برکت نازل ہوئی۔ لوگوں نے محسوس کیا کہ یہاں جو پیار اور اپنائیت ہے، وہ کسی بھی پرتعیش کھانے میں نہیں تھی۔
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ دسترخوان پر پیش کی جانے والی چیزوں کی مقدار سے زیادہ، اس میں شامل محبت، خلوص اور ایثار اہم ہے۔
خصوصی پکوان: روایت اور ذائقہ
عید میلاد النبیؐ کے موقع پر کچھ روایتی پکوان ہیں جو اکثر دسترخوان پر سجائے جاتے ہیں۔
- ثرید: یہ عربی کھانوں میں سے ایک ہے جو روٹی اور گوشت کے شوربے سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس کی تیاری میں خاص محنت اور وقت لگتا ہے، اور یہ نبی کریمؐ کی پسندیدہ غذاؤں میں سے ایک تھا۔
- کھجور: کھجوریں عرب کی روایتی غذا ہیں اور نبی کریمؐ کی پسندیدہ بھی۔ مختلف قسم کی کھجوریں دسترخوان پر رکھی جاتی ہیں۔
- شربت: میٹھے اور ٹھنڈے مشروبات، جیسے کہ خربوزے کا شربت، گلاب کے شربت، یا ستو کا شربت، گرم موسم میں خاص طور پر پسند کیے جاتے ہیں۔
- میٹھی روٹیاں: کچھ علاقوں میں، خاص طور پر گندم کے آٹے سے بنی میٹھی روٹیاں جن میں گڑ یا چینی شامل ہو، بنائی جاتی ہیں۔
- بریانی اور پلاؤ: اگرچہ یہ روزمرہ کے کھانوں میں شامل ہیں، لیکن خاص مواقع پر یہ اپنی شان برقرار رکھتے ہیں۔ خصوصاً چکن یا مٹن بریانی اور پلاؤ عام طور پر تیار کیے جاتے ہیں۔
دسترخوان کی ترتیب: محبت کا اظہار
- صاف ستھرا پن: دسترخوان کا سب سے اہم پہلو اس کی پاکیزگی ہے۔ ہر چیز صاف ستھری اور سلیقے سے رکھی ہونی چاہیے۔
- تازگی: کھانے پینے کی چیزیں تازہ ہونی چاہئیں۔
- سب کی شمولیت: دسترخوان پر سب کے لیے جگہ ہونی چاہیے، خواہ وہ گھر کے افراد ہوں یا مہمان۔ نبی کریمؐ نے سب کے ساتھ کھانے کی سنت ادا کی۔
- بچوں کی حوصلہ افزائی: بچوں کو بھی اس تیاری میں شامل کرنا چاہیے تاکہ وہ اس موقع کی اہمیت کو سمجھ سکیں۔
ضروری اوزار (Kitchen Utensils)
دسترخوان کی تیاری کے لیے کچھ بنیادی اوزار کی ضرورت ہوتی ہے:
- بڑے برتن (Cookware): کھانا پکانے کے لیے دیگچے، کڑائیاں، اور ساس پین۔
- چاول پکانے کے برتن: بڑے سائز کے برتن جو بریانی یا پلاؤ جیسے پکوانوں کے لیے موزوں ہوں۔
- چاول چھاننے کے لیے چھلنی:
- کھانے کے چمچ اور چمچیاں (Serving Spoons):
- چھری اور چاقو (Knives):
- کاٹنے کا بورڈ (Cutting Board):
- باؤل اور پلیٹیں (Bowls and Plates):
- گلاس اور کپ (Glasses and Cups):
- پیش کرنے والی ٹرے (Serving Trays):
- دسترخوان بچھانے کے لیے چادر (Tablecloth):
نتیجہ
عید میلاد النبیؐ کی تیاریاں محض رسم نہیں، بلکہ یہ ہمارے دلوں میں نبی کریمؐ سے گہری محبت اور عقیدت کا اظہار ہیں۔ گھر کو سجانا، دسترخوان کو روایتی ذوق و شوق سے آراستہ کرنا، اور سب سے بڑھ کر، نبی کریمؐ کی تعلیمات پر عمل کرنا ہی اس مبارک دن کی اصل خوشی ہے۔ جب ہم ان تیاریوں میں حصہ لیتے ہیں، تو ہم نہ صرف اپنے گھروں کو بلکہ اپنے دلوں کو بھی نورِ مصطفیؐ سے منور کرتے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ ہم سب کو نبی کریمؐ کی محبت میں جینے اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
No comments: