نوزائیدہ بچوں میں پیٹ درد: وجوہات، علامات اور فوری آرام کے گھریلو طریقے
نوزائیدہ بچے کا رونا، خاص کر جب وہ مسلسل اور شدید ہو، تو ہر ماں باپ کے لیے پریشانی کا باعث بنتا ہے۔ ان میں سے ایک بڑی وجہ پیٹ درد ہے۔ نومولود بچوں میں پیٹ کا درد ایک عام شکایت ہے، جو اکثر والدین کو راتوں کی نیند حرام کر دیتی ہے۔ لیکن پریشان نہ ہوں، اس بلاگ پوسٹ میں ہم پیٹ درد کی وجوہات، اس کی علامات کو پہچاننے اور فوری آرام کے لیے کچھ آزمودہ گھریلو طریقوں پر تفصیلی بات کریں گے۔
نوزائیدہ بچوں میں پیٹ درد کی وجوہات کیا ہیں؟
بچوں کا پیٹ درد کئی وجوہات سے ہو سکتا ہے۔ ان کی چھوٹی سی جسمانی ساخت اور ابھی مکمل طور پر تیار نہ ہونے والا نظام ہاضمہ ان کا سبب بنتا ہے۔
1. گیس کا جمع ہونا (Colic)
یہ سب سے عام وجہ ہے۔ جب بچہ دودھ پیتے وقت ہوا نگل لیتا ہے، تو یہ گیس پیٹ میں جمع ہو جاتی ہے اور درد کا باعث بنتی ہے۔ خاص طور پر جب بچہ تیزی سے دودھ پی رہا ہو یا ماں کے دودھ پینے کے دوران ہوا کا زیادہ دباؤ ہو۔
2. نظام ہاضمہ کی نامکمل نشوونما
نوزائیدہ بچوں کا نظام ہاضمہ ابھی نشوونما کے مراحل میں ہوتا ہے۔ ان کے پیٹ میں وہ انزائمز (enzymes) مکمل طور پر تیار نہیں ہوتے جو دودھ کو ہضم کرنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ سے بھی ہضم کا عمل سست ہو جاتا ہے اور گیس یا اپھارہ ہو سکتا ہے۔
3. دودھ سے الرجی یا عدم برداشت
کبھی کبھار، ماں کے دودھ پینے والے بچے کو ماں کے کھائے ہوئے کچھ اجزاء سے الرجی ہو سکتی ہے، یا اگر بچہ فارمولا دودھ پیتا ہے تو اسے فارمولا دودھ کے کسی جزو سے عدم برداشت ہو سکتا ہے۔ یہ بھی پیٹ درد کی وجہ بن سکتا ہے۔
4. خوراک کی تبدیلی
اگر ماں خوراک میں اچانک کوئی بڑی تبدیلی کرے، تو اس کا اثر دودھ کے ذریعے بچے پر بھی پڑ سکتا ہے۔
5. قبض
بعض اوقات، بچوں کو قبض بھی ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے انہیں پیٹ میں درد محسوس ہوتا ہے۔
6. زیادہ کھانا
اگر بچہ ضرورت سے زیادہ دودھ پی لے، تو اس کے ہضم میں دشواری ہو سکتی ہے اور پیٹ میں درد ہو سکتا ہے۔
پیٹ درد کی علامات کیسے پہچانیں؟
نوزائیدہ بچے بول نہیں سکتے، اس لیے ان کا درد صرف رونے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ لیکن کچھ مخصوص علامات سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ بچہ پیٹ درد کا شکار ہے۔
- شدید اور مسلسل رونا: بچہ عام سے زیادہ دیر تک اور بغیر کسی واضح وجہ کے رو رہا ہو۔
- پاؤں کو پیٹ کی طرف کھینچنا: بچہ بے چینی میں اپنے پاؤں کو پیٹ کی طرف کھینچتا ہے۔
- پیٹ کا پھولا ہوا محسوس ہونا: پیٹ کو چھونے پر وہ پھولا ہوا یا سخت محسوس ہو سکتا ہے۔
- چہرے کا سرخ ہونا: روتے روتے بچے کا چہرہ سرخ ہو جاتا ہے۔
- بے چینی اور کروٹیں بدلنا: بچہ سکون سے لیٹ نہیں پاتا اور مسلسل کروٹیں بدلتا رہتا ہے۔
- دودھ پینے سے گریز: بعض اوقات درد کی وجہ سے بچہ دودھ پینے سے بھی انکار کر دیتا ہے۔
- قے یا الٹی: شدید درد کی صورت میں بچہ الٹی بھی کر سکتا ہے۔
فوری آرام کے لیے گھریلو طریقے
پیٹ درد ایک تکلیف دہ تجربہ ہے، لیکن خوش قسمتی سے، بہت سے آسان اور محفوظ گھریلو طریقے ہیں جو آپ کے بچے کو فوری آرام پہنچا سکتے ہیں۔
1. پیٹ کی مالش (Tummy Massage)
یہ سب سے مؤثر طریقوں میں سے ایک ہے۔
- طریقہ: اپنے ہاتھوں کو تھوڑا گرم کر لیں (بہتر ہے کہ پہلے اپنے ہاتھوں کو رگڑ لیں)۔ بچے کو اپنی گود میں لٹا کر یا کسی نرم بستر پر لٹا کر، اس کے پیٹ پر ہلکے ہاتھوں سے گھڑی کی سمت میں مالش کریں۔ مالش کرتے وقت صرف پیٹ کے حصے پر توجہ دیں اور ناف کے ارد گرد نرمی سے دباؤ ڈالیں۔ آپ "U" کی شکل میں مالش بھی کر سکتے ہیں، یعنی اوپر سے شروع کریں، نیچے لے جائیں اور پھر اوپر کی طرف لائیں۔
- فائدہ: یہ گیس کو خارج کرنے میں مدد کرتا ہے اور پیٹ کے پٹھوں کو آرام پہنچاتا ہے۔
2. بچے کو پیٹ کے بل لٹانا (Tummy Time)
جب بچہ جاگ رہا ہو اور آپ کی نگرانی میں ہو، تو اسے کچھ دیر کے لیے پیٹ کے بل لٹائیں۔
- طریقہ: بچے کو اپنی گود میں یا کسی صاف، نرم سطح پر پیٹ کے بل لٹائیں۔ اس دوران اس کے ساتھ بات کریں اور اسے حوصلہ افزائی کریں۔
- فائدہ: یہ پیٹ کے پٹھوں کو مضبوط کرتا ہے اور گیس کے اخراج میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
3. سائیکلنگ کرانا (Bicycle Legs)
یہ ایک اور آسان اور مؤثر طریقہ ہے۔
- طریقہ: بچے کو لٹا کر، اس کے پیروں کو پکڑیں اور آہستہ آہستہ سائیکل چلانے کی طرح حرکت دیں۔ ایک پیر کو آگے اور دوسرے کو پیچھے لے جائیں۔
- فائدہ: یہ آنتوں کی حرکت کو متحرک کرتا ہے اور گیس کو خارج کرنے میں مدد کرتا ہے۔
4. گرمائش کا استعمال
گرمائش سے درد میں آرام ملتا ہے۔
- طریقہ: ایک صاف کپڑے کو ہلکا گرم کر کے (براہ راست گرم نہ ہو، صرف نیم گرم) بچے کے پیٹ پر رکھیں۔ آپ گرم پانی کی تھیلی (جسے کپڑے میں لپیٹا گیا ہو) بھی استعمال کر سکتے ہیں، لیکن احتیاط کریں کہ یہ بہت زیادہ گرم نہ ہو۔
- فائدہ: گرمائش پٹھوں کو آرام پہنچاتی ہے اور درد کو کم کرتی ہے۔
5. ڈکار دلانا (Burping)
دودھ پلانے کے بعد بچے کو ڈکار دلانا بہت ضروری ہے۔
- طریقہ: بچے کو اپنے کندھے پر یا گود میں لٹا کر، اس کی پیٹھ کو ہلکے ہاتھوں سے تھپتھپائیں۔
- فائدہ: یہ دودھ کے ساتھ نگلی ہوئی ہوا کو باہر نکال دیتا ہے، جو گیس اور درد کا سبب بن سکتی ہے۔
6. دودھ پلانے کا طریقہ درست کریں
اگر بچہ ماں کا دودھ پیتا ہے، تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ صحیح پوزیشن میں دودھ پی رہا ہے۔
- طریقہ: بچے کا منہ چھاتی کے ساتھ پوری طرح سے جڑا ہوا ہونا چاہیے۔ اگر بچہ فارمولا دودھ پیتا ہے، تو بوتل کا نپل اس طرح ہو کہ دودھ کے ساتھ کم سے کم ہوا بچے کے پیٹ میں جائے۔
ایک تاریخی لطیفہ: حکیم لقمان اور ننھے بچے کا درد
کہتے ہیں کہ پرانے زمانے میں، جب حکیم لقمان جیسے دانشمند طبیب ہوا کرتے تھے، ایک شخص اپنے ننھے بچے کو لے کر ان کے پاس آیا۔ بچہ مسلسل رو رہا تھا اور ماں باپ بے حال تھے۔ حکیم لقمان نے بچے کو غور سے دیکھا، اس کے پیٹ کو ٹٹولا اور مسکراتے ہوئے کہا: "یہ بچہ اس لیے رو رہا ہے کہ اس کے پیٹ میں گیس بھر گئی ہے۔ اس کی ماں نے آج جو سبزی کھائی ہے، وہ ذرا زیادہ بادی تھی۔"
ماں حیران رہ گئی کہ حکیم لقمان کو کیسے پتہ چلا۔ حکیم لقمان نے کہا: "بچے کا پیٹ گیس سے پھولا ہوا ہے، اس کی آنتوں میں حرکت کم ہے، اور اس کے رونے میں ایک مخصوص قسم کی بے چینی ہے جو گیس کے درد کی نشانی ہے۔ اب تم ایسا کرو کہ بچے کی ناف کے ارد گرد ہلکے ہاتھوں سے مالش کرو، جیسے گڑیا کے کپڑے استری کرتے ہیں۔ اور ہاں، جب بھی اسے دودھ پلاؤ، تو اس کے بعد اسے گود میں لے کر اس کی پیٹھ پر پیار سے ہاتھ پھیرو، تاکہ اس کے پیٹ سے ہوا نکل جائے۔"
ماں نے حکیم لقمان کے بتائے ہوئے طریقے پر عمل کیا اور جلد ہی بچے کا رونا بند ہو گیا۔ اس دن سے حکیم لقمان کا بتایا ہوا یہ نسخہ (یعنی پیٹ کی مالش اور ڈکار دلانا) آج تک نوزائیدہ بچوں کے پیٹ درد کے لیے ایک آزمودہ علاج ہے۔
3. بچے کے پیٹ میں گیس کے لیے خاص نسخہ: سونف کا پانی (بچوں کے لیے استعمال سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے)
یہ نسخہ پرانے دادی نانی کے گھرانوں سے چلا آ رہا ہے، لیکن نوزائیدہ بچوں کے لیے کوئی بھی گھریلو نسخہ استعمال کرنے سے پہلے ڈاکٹر یا ماہر اطفال سے مشورہ کرنا بہت ضروری ہے۔
نسخہ:
- اجزاء:
- ایک چٹکی (بہت تھوڑی مقدار میں) ثابت سونف
- تھوڑا سا پانی
- طریقہ:
- ایک برتن میں بہت تھوڑا سا پانی لیں۔
- اس میں بالکل ایک چٹکی سونف ڈال کر ہلکا سا جوش دیں۔ (یاد رہے، مقدار بہت کم رکھنی ہے)
- پانی کو چھان لیں اور اس کا بہت تھوڑا سا (کچھ قطرے) یا جو ڈاکٹر تجویز کرے، بچے کو پلائیں۔
- فائدہ: سونف میں قدرتی طور پر گیس کم کرنے کی خصوصیات ہوتی ہیں۔ یہ آنتوں کو آرام پہنچا کر گیس کے اخراج میں مدد کر سکتی ہے۔
اہم نوٹ: نوزائیدہ بچوں کا نظام بہت نازک ہوتا ہے۔ سونف کا پانی یا کوئی بھی اور چیز دینے سے پہلے ہمیشہ ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اکثر ماہرین نوزائیدہ بچوں کو چھ ماہ کی عمر سے پہلے کوئی بھی اضافی چیز دینے سے منع کرتے ہیں۔
4. فارمولا دودھ پینے والے بچوں کے لیے احتیاطی تدابیر
اگر آپ کا بچہ فارمولا دودھ پیتا ہے، تو درج ذیل باتوں کا خیال رکھیں:
- صحیح تناسب: فارمولا بنانے کے لیے پانی اور پاؤڈر کا تناسب بالکل درست رکھیں۔ زیادہ گاڑھا یا پتلا فارمولا پیٹ میں درد کا باعث بن سکتا ہے۔
- بوٹل کا انتخاب: اینٹی-کولک (anti-colic) بوٹل کا استعمال کریں جو ہوا کو اندر جانے سے روکتی ہیں۔
- بوٹل کا نپل: نپل کا سوراخ ایسا ہو کہ دودھ کا بہاؤ مناسب ہو، نہ بہت تیز اور نہ ہی بہت سست۔
- ڈکار دلانا: ہر بار دودھ پلانے کے بعد بچے کو اچھی طرح ڈکار دلائیں۔
5. کب ڈاکٹر سے رجوع کریں؟
اگرچہ پیٹ درد عام ہے، لیکن کچھ صورتوں میں یہ کسی سنگین مسئلے کی نشانی ہو سکتا ہے۔ درج ذیل علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں:
- بچے کا مسلسل اور شدید رونا جو کسی بھی گھریلو علاج سے آرام نہ آئے۔
- بخار۔
- الٹی یا قے جو رک نہ رہی ہو۔
- پاخانے میں خون آنا۔
- بچے کا سست ہونا یا دودھ پینے سے مکمل انکار کرنا۔
- پیٹ کا بہت زیادہ پھولا ہوا اور سخت ہونا۔
آخر میں
نوزائیدہ بچوں کا پیٹ درد والدین کے لیے ایک چیلنجنگ وقت ہوتا ہے۔ لیکن صبر، محبت اور صحیح معلومات کے ساتھ، آپ اپنے بچے کو اس تکلیف سے نجات دلا سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، ہر بچہ مختلف ہوتا ہے، اور جو طریقہ ایک بچے کے لیے کام کرتا ہے، ضروری نہیں کہ وہ دوسرے کے لیے بھی کارآمد ہو۔ اپنے بچے کی جسمانی زبان کو سمجھنے کی کوشش کریں اور سب سے اہم بات، کسی بھی قسم کی پریشانی کی صورت میں ماہر ڈاکٹر سے مشورہ کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ کریں۔ آپ کے بچے کی صحت و تندرستی کے لیے نیک خواہشات!
مطلوبہ اوزار / کچن کے برتن:
- صاف کپڑا (مالش کے لیے)
- گرم پانی کی تھیلی (اختیاری، احتیاط سے استعمال کریں)
- دودھ پلانے والی بوتل (اگر فارمولا استعمال ہو رہا ہو)
- چھوٹا برتن (اگر سونف کا پانی بنانے کا سوچ رہے ہوں، لیکن ڈاکٹر کے مشورے کے بعد)
- چھلنی (اگر سونف کا پانی بنا رہے ہوں)
No comments: