گرمی میں بچوں کو ڈی ہائیڈریشن سے بچانے کے آسان طریقے
گرمی کا موسم آتے ہی جہاں ہر طرف خوشیاں اور تفریح کا سماں ہوتا ہے، وہیں والدین کے لیے ایک بڑی تشویش بھی جنم لیتی ہے، اور وہ ہے بچوں کی صحت۔ خاص طور پر گرمی کی شدت بچوں میں پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈریشن کا باعث بن سکتی ہے، جو کہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ بچوں کا جسم بڑوں کی نسبت پانی کی کمی کا زیادہ شکار ہوتا ہے کیونکہ ان کے جسم میں پانی کا تناسب زیادہ ہوتا ہے اور ان کے پسینے کے غدود بھی زیادہ فعال ہوتے ہیں۔ اس لیے، والدین کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اس خطرناک صورتحال سے کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
آج کے بلاگ میں، ہم آپ کو گرمی کے موسم میں بچوں کو ڈی ہائیڈریشن سے بچانے کے لیے کچھ انتہائی آسان اور مؤثر طریقے بتائیں گے۔ ہم اس مسئلے کی علامات، اسباب، اور بچاؤ کے طریقوں پر تفصیلی روشنی ڈالیں گے۔
ڈی ہائیڈریشن کیا ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟
ڈی ہائیڈریشن اس وقت ہوتی ہے جب جسم سے پانی کا اخراج اس کے داخلے سے زیادہ ہو جاتا ہے۔ بچوں میں، اس کی سب سے عام وجوہات یہ ہیں:
- پسینہ آنا: گرم موسم میں، بچے زیادہ متحرک ہوتے ہیں اور تیزی سے پسینہ خارج کرتے ہیں، جو پانی کی کمی کا سبب بنتا ہے۔
- کم پانی پینا: بچے اکثر پیاس محسوس نہیں کرتے یا کھیل کود میں مصروف ہونے کی وجہ سے پانی پینا بھول جاتے ہیں۔
- الٹیاں اور دست: گرمیوں میں پیٹ کے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں الٹیاں اور دست ہو سکتے ہیں، جس سے جسم میں پانی اور الیکٹرولائٹس کی شدید کمی واقع ہو جاتی ہے۔
- بخار: تیز بخار بھی جسم میں پانی کی کمی کا باعث بنتا ہے۔
- کمزور مدافعتی نظام: جن بچوں کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے، وہ انفیکشن کا جلد شکار ہو سکتے ہیں، جو ڈی ہائیڈریشن کا سبب بنتا ہے۔
ڈی ہائیڈریشن کی علامات: والدین کے لیے ایک رہنما
یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ آپ کے بچے میں ڈی ہائیڈریشن کی علامات کیا ہیں۔ اگر ان میں سے کوئی بھی علامت نظر آئے تو فوراً طبی امداد حاصل کریں۔
- کم پیشاب آنا: اگر بچہ 6-8 گھنٹے سے پیشاب نہ کرے یا پیشاب کا رنگ گہرا پیلا ہو تو یہ ایک خطرناک علامت ہے۔
- خشک منہ اور زبان: بچے کا منہ اور زبان خشک لگنا۔
- آنکھوں کے گرد گڑھے پڑنا: بچے کی آنکھوں کے گرد گڑھے پڑ جانا یا آنکھیں اندر کی جانب دھنسی ہوئی لگنا۔
- رونے پر آنسو نہ آنا: جب بچہ روئے اور اس کے آنسو نہ نکلیں۔
- سست روی اور چڑچڑاپن: بچہ کا معمول سے زیادہ سست ہونا، تھکا ہوا لگنا یا غیر معمولی طور پر چڑچڑا ہو جانا۔
- سر درد اور چکّر آنا: بچے کا سر درد کی شکایت کرنا یا چکّر محسوس کرنا۔
- جلد کا لچک کھونا: بچے کی جلد کو چٹکی سے پکڑ کر چھوڑنے پر وہ فوراً اپنی اصل حالت میں واپس نہ آئے۔
- ہاتھ پیر ٹھنڈے ہونا: بچے کے ہاتھ اور پیر ٹھنڈے لگنا۔
گرمی میں بچوں کو ڈی ہائیڈریشن سے بچانے کے آسان اور مؤثر طریقے
اب جب کہ ہم نے ڈی ہائیڈریشن کی علامات اور وجوہات کو سمجھ لیا ہے، تو اب بات کرتے ہیں ان آسان طریقوں کی جنہیں اپنانے سے آپ اپنے بچوں کو اس مسئلے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
1. پانی اور سیال مادوں کا وافر استعمال
یہ سب سے بنیادی اور اہم طریقہ ہے۔
- پانی: بچے کو دن بھر میں وقفے وقفے سے پانی پلاتے رہیں۔ انہیں پیاس لگنے کا انتظار نہ کریں۔
- فطری پھلوں کے رس: تربوز، مالٹا، انگور، خربوزہ جیسے پانی والے پھلوں کا رس نکال کر دیں۔ لیکن چینی کا استعمال کم سے کم رکھیں۔
- لسی اور دہی: گرمیوں میں لسی اور دہی کا استعمال بہت مفید ہے۔ یہ جسم کو ٹھنڈا رکھتے ہیں اور پانی کی کمی کو پورا کرتے ہیں۔
- ناریل پانی: ناریل پانی ایک قدرتی الیکٹرولائٹ مشروب ہے جو ڈی ہائیڈریشن سے بچانے میں مدد کرتا ہے۔
- او آر ایس (ORS): اگر بچہ کسی وجہ سے بہت زیادہ پانی کی کمی کا شکار ہو رہا ہو، تو ڈاکٹر کے مشورے سے او آر ایس کا استعمال کریں۔
2. غذائی تدابیر
آپ کی خوراک بھی بچوں کی پانی کی کمی کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
- پانی والے پھل اور سبزیاں: تربوز، خربوزہ، کھیرا، ٹماٹر، گاجر، اور دیگر ایسی سبزیاں اور پھل جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو، انہیں بچے کی خوراک میں شامل کریں۔
- نمکین اور میٹھے کا توازن: بہت زیادہ میٹھی چیزیں پینے کی خواہش کو کم کر سکتی ہیں، جبکہ نمکین چیزیں جسم سے پانی کا اخراج بڑھا سکتی ہیں۔ لہذا، متوازن غذا کا خیال رکھیں۔
- ice popsicles اور فروزن دہی: گھر میں بنے ہوئے پھلوں کے رس یا دہی سے بنے ice popsicles بچوں کے لیے ایک پرلطف اور مفید انتخاب ہو سکتے ہیں۔
3. لباس اور ماحول کا خیال
- ہلکے اور سوتی کپڑے: بچوں کو ہمیشہ ایسے کپڑے پہنائیں جو ہلکے رنگ کے ہوں اور ہوا دار سوتی کپڑے ہوں۔ یہ پسینہ خشک کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
- دھوپ سے بچاؤ: دن کے سب سے گرم اوقات میں، یعنی صبح 11 بجے سے شام 4 بجے تک، بچوں کو براہ راست دھوپ سے محفوظ رکھیں۔ اگر باہر جانا ضروری ہو تو چھتری، ٹوپی اور سن گلاسز کا استعمال کریں۔
- ٹھنڈے ماحول میں رکھیں: گھر کے اندر پنکھے یا ایئر کنڈیشنر کا استعمال کریں تاکہ ماحول ٹھنڈا رہے۔
4. کھیل اور سرگرمیاں
- نرم اور پرسکون کھیل: بچوں کو ایسے کھیل کھیلنے دیں جن میں زیادہ دوڑ بھاگ شامل نہ ہو۔
- پانی کے کھیل: اگر ممکن ہو تو، بچوں کو پانی کے قریب کھیلنے دیں، جیسے پول میں یا پانی کے چھینٹے اڑانے والے کھیل، یہ انہیں ٹھنڈا رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔
5. بچے کی نگرانی
- بچے کے رویے پر نظر رکھیں: بچے کے معمول کے رویے پر نظر رکھیں اور کسی بھی غیر معمولی تبدیلی پر فوراً توجہ دیں۔
- باقاعدگی سے پوچھیں: بچے سے بار بار پوچھیں کہ کیا اسے پیاس لگ رہی ہے۔
ایک منفرد کہانی: "ٹھنڈا میٹھا راز" - تربوز کا جادو
یہ بات اس وقت کی ہے جب ہمارے گاؤں میں گرمی بہت زیادہ پڑتی تھی۔ ہمارے محلے میں ایک پیاری سی بچی تھی، جس کا نام "روحی" تھا۔ روحی بہت شرارتی اور کھیل کود میں مصروف رہنے والی بچی تھی۔ ایک دن، شدید گرمی کی وجہ سے روحی بہت بیمار پڑ گئی۔ اس کے منہ سے پانی کا نام و نشان نہیں تھا، آنکھیں دھنسی ہوئی تھیں اور وہ بے حد کمزور لگ رہی تھی۔ اس کی ماں بہت پریشان تھی۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ روحی کو شدید ڈی ہائیڈریشن ہے۔
ڈاکٹر نے روحی کی ماں کو چند ہدایات دیں، جن میں سب سے اہم تھا کہ روحی کو زیادہ سے زیادہ سیال مادے پلائے جائیں۔ روحی پانی پینے سے انکار کر رہی تھی۔ ایسے میں، روحی کی نانی، جو گاؤں کی سب سے تجربہ کار خواتین میں سے ایک تھیں، آئیں۔ انہوں نے کچن میں جا کر ایک بڑا سا، سرخ و سفید تربوز اٹھایا۔ انہوں نے اسے کاٹا اور روحی کے سامنے رکھا۔ روحی نے پہلے تو اسے دیکھا، پھر جب اس کی نانی نے اس کا ایک ٹکڑا تربوز روحی کے منہ میں ڈالا، تو روحی نے اسے کھانا شروع کیا۔
تربوز کے رس نے روحی کے منہ کو تر کیا اور اسے سکون ملا۔ وہ آہستہ آہستہ تربوز کھانے لگی۔ تربوز کے پانی بھرے گودے اور اس کی مٹھاس نے روحی کے جسم میں پانی کی کمی کو تیزی سے پورا کرنا شروع کر دیا۔ چند گھنٹوں میں ہی روحی کی طبیعت بہتر ہونے لگی۔ اس دن روحی کی ماں کو سمجھ آیا کہ قدرت نے ہمارے ارد گرد جو چیزیں بنائی ہیں، وہ کتنی قیمتی ہیں۔ تربوز، جو گرمی کا تحفہ ہے، صرف پھل نہیں بلکہ ڈی ہائیڈریشن کا ایک قدرتی اور میٹھا علاج بھی ہے۔ تب سے، روحی کی ماں گرمیوں میں روحی کو ہر روز تربوز ضرور کھلاتی تھیں، اور یوں "ٹھنڈا میٹھا راز" ان کے گھر کا مستقل حصہ بن گیا۔
بچوں کے لیے پانی کی کمی سے بچاؤ کے گھریلو ٹوٹکے
- پودینے کا شربت: تازہ پودینے کے پتے، لیموں کا رس، تھوڑی سی چینی اور پانی ملا کر ایک تروتازہ شربت بنائیں۔
- کھیرے کا پانی: کھیرا کاٹ کر پانی میں ڈال دیں اور اس پانی کو پینے کے لیے استعمال کریں۔ یہ جسم کو ٹھنڈا رکھتا ہے۔
- لیموں پانی: لیموں کے رس میں تھوڑی سی چینی اور نمک ملا کر روزانہ پلاتے رہیں۔
بچوں کی ڈی ہائیڈریشن سے بچاؤ کے لیے والدین کے لیے تجاویز
- باقاعدگی سے پانی پلائیں: اپنے بچوں کو دن میں کم از کم 8-10 گلاس پانی پلانے کی عادت ڈالیں۔
- ڈبے کے مشروبات سے پرہیز: بچوں کو کولڈ ڈرنکس اور مصنوعی جوسز سے دور رکھیں۔ ان میں چینی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔
- اپنا معمول بنائیں: اپنے بچوں کے لیے پانی پینے کا ایک مقررہ وقت مقرر کریں، جیسے ناشتے کے بعد، دوپہر کے کھانے سے پہلے، اور سونے سے پہلے۔
- بچے کو متحرک رکھیں، لیکن محتاط رہیں: بچوں کو کھیلنے سے نہ روکیں، لیکن ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور گرمی میں انہیں زیادہ تھکنے نہ دیں۔
- بچوں کو سکھائیں: انہیں سکھائیں کہ پیاس لگنا ایک اشارہ ہے کہ جسم کو پانی کی ضرورت ہے۔
ضروری اوزار (Kitchen Utensils)
ڈی ہائیڈریشن سے بچاؤ کے لیے ان آسان طریقوں پر عمل کرنے کے لیے آپ کو کچھ بنیادی کچن کے اوزار درکار ہوں گے:
- بلینڈر یا جوسر: پھلوں کا رس نکالنے کے لیے۔
- چھری اور کٹنگ بورڈ: پھلوں اور سبزیوں کو کاٹنے کے لیے۔
- گلاس اور جگ: پانی اور شربت پیش کرنے کے لیے۔
- چمچ: اجزاء کو مکس کرنے اور پھل کھلانے کے لیے۔
- آئس ٹرے: ice popsicles بنانے کے لیے۔
گرمی کا موسم بچوں کے لیے تفریح اور خوشیوں کا موسم ہوتا ہے۔ والدین کی تھوڑی سی توجہ اور احتیاط سے ہم اپنے بچوں کو ڈی ہائیڈریشن جیسے سنگین مسئلے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، آپ کا بچہ آپ کی سب سے بڑی دولت ہے۔ ان کی صحت کا خیال رکھنا آپ کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ اگر آپ کو اپنے بچے میں ڈی ہائیڈریشن کی کوئی بھی علامت نظر آئے، تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
اپنا خیال رکھیں اور اپنے بچوں کو صحت مند اور خوش رکھیں۔
No comments: