حمل کی عام بیماریاں: وجوہات، علامات اور بچاؤ کے آسان طریقے

حمل کی عام بیماریاں: وجوہات، علامات اور بچاؤ کے آسان طریقے

حمل کی عام بیماریاں: وجوہات، علامات اور بچاؤ کے آسان طریقے

حاملہ خاتون اور صحت مند غذا کی تصویر

حمل ایک خوبصورت اور زندگی بدل دینے والا تجربہ ہے، لیکن یہ اپنے ساتھ کچھ چیلنجز بھی لاتا ہے۔ دورانِ حمل خواتین کو مختلف قسم کی بیماریوں اور صحت کے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ان میں سے کچھ عام ہیں اور زیادہ تر قابلِ انتظام ہوتی ہیں، جبکہ کچھ کو فوری طبی امداد کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اس بلاگ پوسٹ میں، ہم حمل کے دوران ہونے والی کچھ عام بیماریوں، ان کی وجوہات، علامات اور سب سے اہم، ان سے بچاؤ اور ان کے گھریلو علاج پر تفصیلی روشنی ڈالیں گے۔ ہمارا مقصد آپ کو آگاہی فراہم کرنا ہے تاکہ آپ اس سفر کو صحت اور سکون کے ساتھ گزار سکیں۔

حمل میں عام بیماریوں کی وجوہات

حمل کے دوران جسم میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، جن میں ہارمونز کی سطح میں نمایاں اضافہ بھی شامل ہے۔ یہ تبدیلیاں جسم کے مختلف نظاموں کو متاثر کرتی ہیں اور بیماریوں کے لیے راہ ہموار کر سکتی ہیں۔ کچھ اہم وجوہات میں شامل ہیں:

  • ہارمونل تبدیلیاں: ایسٹروجن اور پروجیسٹرون جیسے ہارمونز کی بڑھتی ہوئی سطح جسم کو حمل کے لیے تیار کرتی ہے، لیکن یہ کچھ مسائل کا باعث بھی بن سکتی ہے۔
  • بڑھتا ہوا رحم: جیسے جیسے بچہ بڑھتا ہے، رحم کا سائز بڑھتا جاتا ہے جو قریبی اعضاء پر دباؤ ڈال سکتا ہے، جیسے مثانہ اور آنتیں۔
  • کمزور مدافعتی نظام: حمل کے دوران مدافعتی نظام میں معمولی سی تبدیلی آتی ہے تاکہ جسم بچے کو غیر ملکی جسم کے طور پر رد نہ کرے۔ یہ تبدیلی خواتین کو انفیکشنز کے لیے زیادہ حساس بنا سکتی ہے۔
  • غذائی قلت: اگر حمل کے دوران متلی اور قے کی وجہ سے خوراک مناسب مقدار میں نہ لی جا سکے تو کچھ غذائی اجزاء کی کمی ہو سکتی ہے، جو صحت کے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
  • پہلے سے موجود بیماریاں: اگر حاملہ خاتون کو پہلے سے کوئی بیماری ہو، جیسے ذیابیطس یا ہائی بلڈ پریشر، تو حمل کے دوران اس میں شدت آ سکتی ہے۔

حمل کی عام بیماریاں اور ان کے گھریلو علاج

ذیل میں حمل کے دوران ہونے والی چند عام بیماریوں اور ان کے گھریلو علاج کی تفصیل دی گئی ہے۔ یاد رکھیں، یہ معلومات صرف عمومی آگاہی کے لیے ہیں اور کسی بھی سنگین صورتحال میں ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔

1. متلی اور قے (Morning Sickness)

یہ حمل کی سب سے عام شکایت ہے۔ اگرچہ اسے "مارننگ سکنس" کہا جاتا ہے، یہ دن کے کسی بھی وقت ہو سکتی ہے۔

وجوہات:

  • ہارمونل تبدیلیاں (خاص طور پر ایچ سی جی)
  • خون میں شوگر کی سطح میں کمی
  • معدے کی حساسیت میں اضافہ

علامات:

  • متلی کا احساس
  • قے
  • بعض اشیاء یا بو سے نفرت

گھریلو علاج:

  • چھوٹے اور بار بار کھانے: ایک وقت میں زیادہ کھانے کے بجائے دن میں 5-6 بار تھوڑی مقدار میں کھائیں۔
  • خشک غذائیں: کریکرز، بسکٹ، یا خشک میوہ جات صبح اٹھتے ہی کھائیں۔
  • ادرک: ادرک کی چائے، ادرک والی کینڈی، یا ادرک کا پانی متلی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
  • لیموں کی خوشبو: لیموں کی خوشبو سونگھنے یا لیموں کا پانی پینے سے بھی آرام ملتا ہے۔
  • پانی کی کمی سے بچیں: دن بھر میں پانی، ناریل پانی، یا لیموں پانی پیتے رہیں۔
  • تلی ہوئی اور مرغن غذاؤں سے پرہیز: ایسی غذائیں جو ہضم ہونے میں مشکل ہوں، ان سے دور رہیں۔

کہانی:
کہتے ہیں کہ صدیوں پہلے، جب جدید ادویات کا تصور بھی نہیں تھا، تو ایک سمجھدار دائی ہوا کرتی تھیں جن کا نام بی بی فاطمہ تھا۔ وہ حاملہ خواتین کی پریشانیوں کو گہری سمجھ بوجھ سے سنتی تھیں۔ جب وہ متلی اور قے کی شکایت سنتی تھیں، تو وہ فوراً اپنے باغ سے تازہ ادرک اور لیموں کے پتے لاتی تھیں۔ وہ انہیں پیس کر تھوڑے سے شہد میں ملا کر حاملہ خواتین کو کھانے کا مشورہ دیتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ادرک معدے کو سکون بخشتا ہے اور لیموں کی ترشی قے کی کیفیت کو دور کرتی ہے۔ ان کی بنائی ہوئی یہ سادہ سی دوا سینکڑوں ماؤں کے لیے سکون کا باعث بنی۔

2. قبض

حمل کے دوران قبض بھی ایک عام مسئلہ ہے۔

وجوہات:

  • پروجیسٹرون ہارمون کی وجہ سے آنتوں کے پٹھے سست ہو جاتے ہیں۔
  • بڑھتے ہوئے رحم کا آنتوں پر دباؤ۔
  • آئرن سپلیمنٹس کا استعمال۔

علامات:

  • براز کا سخت ہونا
  • براز خارج کرنے میں دشواری
  • پیٹ میں گیس اور اپھارہ

گھریلو علاج:

  • پانی کا وافر استعمال: دن میں کم از کم 8-10 گلاس پانی پئیں۔
  • فائبر سے بھرپور غذا: پھل (سیب، ناشپاتی، بیر)، سبزیاں (دالیں، پالک، بھنڈی)، اور اناج (جئی، گندم) کا استعمال بڑھائیں۔
  • خشک میوہ جات: انجیر، خوبانی، اور چھوہارے قبض کے لیے مفید ہیں۔
  • ورزش: ہلکی پھلکی ورزش جیسے پیدل چلنا آنتوں کی حرکت کو بہتر بناتا ہے۔
  • صبح نہار منہ گرم پانی: صبح خالی پیٹ ایک گلاس نیم گرم پانی پینا مفید ہے۔

3. سینے کی جلن (Heartburn)

یہ حمل کے آخری مہینوں میں زیادہ عام ہے۔

وجوہات:

  • پروجیسٹرونہارمون کی وجہ سے ایسوفیجل اسفنکٹر (معدے کے منہ کا پٹھا) آرام دہ ہو جاتا ہے، جس سے معدے کا تیزاب خوراک کی نالی میں واپس آ جاتا ہے۔
  • بڑھتے ہوئے رحم کا معدے پر دباؤ۔

علامات:

  • سینے کے بیچ میں جلن کا احساس
  • منہ میں کھٹا پانی آنا

گھریلو علاج:

  • چھوٹے اور بار بار کھانے: ایک وقت میں زیادہ کھانے سے پرہیز کریں۔
  • لیٹ کر کھانے سے پرہیز: کھانا کھانے کے فوراً بعد لیٹنے سے گریز کریں۔
  • سیدھا لیٹنا: سوتے وقت سر کے نیچے ایک اضافی تکیہ رکھیں۔
  • مصالحہ دار اور تلی ہوئی غذاؤں سے پرہیز: ایسی غذائیں جو جلن بڑھا سکتی ہیں، ان سے دور رہیں۔
  • چبانے والی چیزیں: کھانے کے بعد کچھ دیر چوئنگم چبانے سے لعاب دہن زیادہ بنتا ہے جو تیزاب کو بے اثر کرنے میں مدد کرتا ہے۔
  • دودھ: کبھی کبھار ٹھنڈا دودھ پینے سے فوری آرام مل سکتا ہے۔

4. پیشاب کے انفیکشن (Urinary Tract Infections - UTIs)

حمل کے دوران UTIs کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

وجوہات:

  • حمل کے دوران ہارمونل تبدیلیاں مثانے کو زیادہ آرام دہ بنا سکتی ہیں، جس سے بیکٹیریا آسانی سے بڑھ سکتے ہیں۔
  • بڑھتا ہوا رحم مثانے پر دباؤ ڈالتا ہے، جس سے پیشاب مکمل طور پر خارج نہیں ہو پاتا۔

علامات:

  • پیشاب کرتے وقت جلن یا درد
  • بار بار پیشاب آنا
  • پیشاب میں خون یا دھندلا پن
  • پیٹ کے نچلے حصے میں درد

گھریلو علاج:

  • پانی کا وافر استعمال: انفیکشن کو دھونے کے لیے خوب پانی پئیں۔
  • کرین بیری کا رس: قدرتی کرین بیری کا رس (بغیر چینی والا) بیکٹیریا کو چپکنے سے روکنے میں مدد کر سکتا ہے۔
  • پیشاب روکے بغیر: جب بھی پیشاب آئے، اسے روکے بغیر فوری فارغ کریں۔
  • صفائی: بیت الخلاء استعمال کرنے کے بعد سامنے سے پیچھے کی طرف صفائی کریں۔
  • ڈھیلے کپڑے: تنگ جینز اور مصنوعی انڈرویئر سے پرہیز کریں۔

نوٹ: UTIs کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ گردوں کے انفیکشن کا باعث بن سکتے ہیں، جو حاملہ خواتین کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر سے رجوع ضرور کریں۔

5. نیند کی کمی

حمل کے دوران نیند کی کمی ایک عام مسئلہ ہے۔

وجوہات:

  • جسمانی تکلیف (بڑھتا ہوا پیٹ، کمر درد)
  • بار بار پیشاب آنا
  • متلی اور سینے کی جلن
  • ہاضمے کے مسائل
  • پریشانی اور بے خوابی

گھریلو علاج:

  • سونے کا شیڈول: روزانہ ایک ہی وقت پر سونے اور اٹھنے کی کوشش کریں۔
  • آرام دہ ماحول: سونے کا کمرہ پرسکون، اندھیرا اور ٹھنڈا رکھیں۔
  • گرم غسل: سونے سے پہلے نیم گرم پانی سے غسل آرام بخش ہو سکتا ہے۔
  • ہلکی ورزش: دن میں ہلکی پھلکی ورزش کریں، لیکن سونے کے قریب نہیں۔
  • کیفین سے پرہیز: دوپہر کے بعد چائے، کافی اور کولڈ ڈرنکس سے پرہیز کریں۔
  • تکیوں کا استعمال: پیٹ کے نیچے، کمر کے پیچھے، اور پیروں کے بیچ میں تکیے رکھ کر آرام دہ پوزیشن بنائیں۔

حمل کے دوران انفیکشن سے بچاؤ کے حفاظتی اقدامات

انفیکشنز حمل میں پیچیدگیوں کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان سے بچاؤ کے لیے کچھ اہم اقدامات درج ذیل ہیں:

  • صحت مند غذا: متوازن اور غذائیت سے بھرپور غذا کھائیں تاکہ مدافعتی نظام مضبوط رہے۔
  • صفائی ستھرائی: ہاتھوں کو بار بار صابن اور پانی سے دھویں۔
  • کھانے پینے کی احتیاط:
    • کچا یا ادھ کچا گوشت، مچھلی، اور انڈے کھانے سے پرہیز کریں۔
    • پیسچرائزڈ دودھ اور پنیر استعمال کریں۔
    • پھل اور سبزیاں اچھی طرح دھو کر استعمال کریں۔
  • بیمار افراد سے دوری: اگر ممکن ہو تو ایسے افراد سے دور رہیں جو بیمار ہیں۔
  • ٹیکا کاری: اپنے ڈاکٹر سے حمل کے دوران لگائے جانے والے ضروری ٹیکوں کے بارے میں بات کریں۔
  • حساسیت سے بچاؤ: ان اشیاء سے دور رہیں جن سے آپ کو الرجی ہے۔
  • پالتو جانوروں کی صفائی: اگر آپ کے گھر میں پالتو جانور ہیں تو ان کی صفائی کا خاص خیال رکھیں اور ان کے فضلے سے دور رہیں۔

پریگنینسی میں ہونے والی عام بیماریوں سے محفوظ رہنے کے طریقے

حمل کے دوران صحت مند رہنے کے لیے کچھ بنیادی اصولوں پر عمل کرنا بہت ضروری ہے:

  • باقاعدہ ڈاکٹر کا معائنہ: حمل کے دوران اپنے ڈاکٹر کے تمام طے شدہ معائنے ضرور کروائیں۔ یہ کسی بھی مسئلے کی جلد تشخیص میں مدد دیتا ہے۔
  • فولک ایسڈ کا استعمال: حمل سے پہلے اور حمل کے ابتدائی مہینوں میں فولک ایسڈ کا استعمال بچے کے اعصابی نظام کی خرابیوں کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
  • وزن کا مناسب کنٹرول: ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق حمل کے دوران وزن میں مناسب اضافہ کریں۔ بہت زیادہ یا بہت کم وزن دونوں مسائل کا باعث بن سکتے ہیں۔
  • ذہنی صحت کا خیال: تناؤ اور پریشانی سے بچنے کی کوشش کریں۔ یوگا، مراقبہ، یا گہری سانس لینے کی مشقیں مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔
  • کافی آرام: جسم کو آرام کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ دن میں بھی مختصر وقفوں میں آرام کریں۔

ضروری اوزار (Kitchen Utensils)

گھر پر رہتے ہوئے حمل کی عام بیماریوں سے نمٹنے کے لیے کچھ بنیادی اوزار آپ کے باورچی خانے میں موجود ہونے چاہئیں۔

  • کھانے پکانے کے برتن: جیسے دیگچی، پین، وغیرہ۔
  • چائے بنانے کا برتن: ادرک کی چائے یا دیگر ہربل چائے کے لیے۔
  • بلینڈر یا جوسر: پھلوں کے جوس اور اسموتھی بنانے کے لیے۔
  • چائے کی چھلنی: ہربل چائے کو چھاننے کے لیے۔
  • پانی کی بوتل یا مگ: دن بھر پانی پینے کے لیے۔
  • مختلف قسم کے چمچ اور چھری: اجزاء کاٹنے اور ناپنے کے لیے۔

نتیجہ:
حمل ایک نازک اور اہم مرحلہ ہے۔ ان عام بیماریوں اور ان کے آسان گھریلو علاج کے بارے میں جان کر آپ اس سفر کو زیادہ پر سکون اور صحت مند بنا سکتی ہیں۔ یاد رکھیں، آپ کی صحت آپ کے بچے کی صحت ہے۔ کسی بھی تشویش کی صورت میں اپنے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔ آپ کے لیے صحت مند اور خوشگوار حمل کی دعا ہے۔

حمل کی عام بیماریاں: وجوہات، علامات اور بچاؤ کے آسان طریقے حمل کی عام بیماریاں: وجوہات، علامات اور بچاؤ کے آسان طریقے Reviewed by Admin on October 25, 2025 Rating: 5

No comments:

Powered by Blogger.