ربیع الثانی کی فضیلت اور روایات: ایک مکمل راہنما
اسلامی کیلنڈر کا بارہواں مہینہ، ربیع الثانی، ایک خاص اہمیت رکھتا ہے۔ یہ مہینہ اپنے اندر کئی فضائل اور تاریخی واقعات سموئے ہوئے ہے جو مسلمانوں کے لیے رہنمائی کا سرچشمہ ہیں۔ اس بلاگ پوسٹ میں ہم ربیع الثانی کی فضیلت، اس سے متعلق روایات اور اس مہینے میں کیے جانے والے اعمال پر تفصیلی روشنی ڈالیں گے۔
ربیع الثانی کا مطلب اور اہمیت
'ربیع' کا مطلب ہے بہار، اور 'الثانی' کا مطلب ہے دوسرا۔ اس طرح 'ربیع الثانی' کا مطلب ہوا 'دوسری بہار'۔ اسلامی ہجری سال میں دو ربیع آتے ہیں: ربیع الاول اور ربیع الثانی۔ ربیع الاول کو 'پہلی بہار' اور ربیع الثانی کو 'دوسری بہار' کہا جاتا ہے۔ چونکہ یہ مہینے موسم بہار کے قریب آتے ہیں، اس لیے انہیں یہ نام دیا گیا ہے۔
ربیع الثانی کا مہینہ اسلامی تاریخ میں کئی اہم واقعات کی وجہ سے یادگار ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جب اسلام کی بنیادیں مزید مضبوط ہوئیں اور امت مسلمہ نے کئی چیلنجز کا سامنا کیا۔ اس مہینے کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے ہمیں اس سے جڑی روایات اور واقعات کا مطالعہ کرنا ہوگا۔
ربیع الثانی کی فضیلت اور روایات
اگرچہ ربیع الاول کی طرح ربیع الثانی کی فضیلت کے بارے میں کوئی خاص حدیث مروی نہیں ہے، تاہم اسلامی روایات اور تاریخی واقعات کی روشنی میں اس مہینے کو اہمیت دی جاتی ہے۔
- حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا دور خلافت: ربیع الثانی کے مہینے میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے دور خلافت سے متعلق کچھ اہم واقعات وابستہ ہیں۔ ان کے دور میں اسلامی سلطنت تیزی سے پھیلی اور عدل و انصاف کا بول بالا ہوا۔
- جنگ یرموک کا اختتام: اسلامی تاریخ کی ایک اہم جنگ، جنگ یرموک، کا اختتام ربیع الثانی کے مہینے میں ہوا۔ یہ فتح مسلمانوں کے لیے ایک عظیم کامیابی تھی جس نے شام کی فتح کا راستہ ہموار کیا۔
- اسلامی لشکر کی پیش قدمی: اس مہینے میں اسلامی لشکر نے کئی دیگر اہم فتوحات حاصل کیں، جس سے اسلام دنیا کے مختلف حصوں میں پھیلا۔
یہ واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ربیع الثانی کا مہینہ صرف ایک عام مہینہ نہیں بلکہ اسلامی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے۔
ربیع الثانی میں کون سے اہم واقعات ہوئے؟
جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے، ربیع الثانی میں کئی اہم تاریخی واقعات رونما ہوئے ہیں۔ ان میں سے چند نمایاں واقعات یہ ہیں:
- جنگ یرموک کا اختتام (15 ہجری): یہ جنگ بازنطینی سلطنت کے خلاف لڑی گئی تھی اور مسلمانوں کی ایک شاندار فتح تھی۔ اس فتح نے شام پر مسلمانوں کی حکمرانی قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
- فتح دمشق (15 ہجری): جنگ یرموک کے بعد، مسلمان لشکر نے دمشق شہر کو فتح کیا۔ یہ فتح اسلامی فتوحات کے سلسلے میں ایک سنگ میل ثابت ہوئی۔
- حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت سے متعلق واقعات: ان کے دور خلافت میں ہونے والے کئی انتظامی اور فوجی اقدامات کا تعلق بھی اس مہینے سے جوڑا جاتا ہے۔
یہ واقعات ربیع الثانی کے مہینے کو اسلامی تاریخ میں ایک نمایاں مقام دلاتے ہیں۔
اسلامی مہینہ ربیع الثانی کی اہمیت
ربیع الثانی کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے ہمیں اس کے تاریخی تناظر کو دیکھنا ہوگا۔ یہ وہ وقت تھا جب اسلام اپنی ابتدائی مراحل سے گزر رہا تھا اور اسے اپنی شناخت قائم کرنے کے لیے جدوجہد کرنی پڑ رہی تھی۔ ان مہینوں میں حاصل ہونے والی فتوحات نے مسلمانوں کے حوصلے بلند کیے اور اسلام کو ایک عالمی مذہب کے طور پر ابھرنے کا موقع فراہم کیا۔
اس مہینے کی اہمیت صرف فتوحات تک محدود نہیں بلکہ یہ مسلمانوں کو اپنے دین اور تاریخ پر غور و فکر کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اسلام کی سربلندی کے لیے ہمارے اسلاف نے کس قدر قربانیاں دی ہیں۔
ربیع الثانی کے فضائل اور اعمال
اگرچہ ربیع الثانی کے لیے کوئی مخصوص عبادات یا اعمال مقرر نہیں ہیں، تاہم مسلمان اس مہینے میں بھی اپنی معمول کی عبادات اور نیک اعمال جاری رکھ سکتے ہیں۔
- نوافل کا اہتمام: دیگر اسلامی مہینوں کی طرح، ربیع الثانی میں بھی نوافل، تلاوت قرآن، ذکر و اذکار اور درود و سلام کا اہتمام کرنا باعث اجر ہے۔
- صدقہ و خیرات: مستحقین کی مدد کرنا اور صدقہ و خیرات کا سلسلہ جاری رکھنا کسی بھی مہینے میں باعث رحمت ہے۔
- استغفار: گناہوں سے توبہ اور اللہ سے مغفرت طلب کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے۔
- صلہ رحمی: رشتہ داروں سے تعلقات استوار رکھنا اور ان کی خیریت دریافت کرنا بھی ایک اہم عمل ہے۔
یہ اعمال کسی بھی مہینے میں کیے جائیں تو ثواب کا باعث بنتے ہیں، اور ربیع الثانی میں ان کو جاری رکھنا یا بڑھا دینا یقیناً اللہ کی رضا کا سبب بنے گا۔
ربیع الثانی کے مہینے سے متعلق احادیث
ربیع الثانی کے مہینے کی فضیلت کے بارے میں کوئی خاص حدیث موجود نہیں ہے جس طرح ربیع الاول کے لیے۔ تاہم، کچھ علماء نے قیاس کے طور پر یا دیگر روایات کی روشنی میں اس مہینے کو اہمیت دی ہے۔
یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ اسلامی روایات میں ہر مہینے کی اپنی فضیلت ہوتی ہے اور مسلمانوں کو ہر وقت اللہ کی عبادت اور اطاعت میں مصروف رہنا چاہیے۔
ربیع الثانی کی فضیلت اور اس کی اہمیت: ایک اختتامیہ
ربیع الثانی کا مہینہ اسلامی تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے۔ اگرچہ اس کی فضیلت کے بارے میں کوئی مخصوص روایات کم ہیں، تاہم اس سے جڑے تاریخی واقعات ہمیں اس کی اہمیت کا احساس دلاتے ہیں۔ یہ مہینہ ہمیں اپنے اسلاف کی قربانیوں کو یاد کرنے اور اپنے دین پر عمل کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
اس مہینے میں بھی ہمیں اپنی معمول کی عبادات اور نیک اعمال کو جاری رکھنا چاہیے تاکہ ہم اللہ کی رحمت اور برکت کے مستحق ٹھہر سکیں۔
ایک روایتی دسترخوان: 'شامی کباب' کا قصہ
ربیع الثانی کا مہینہ جب آتا ہے تو مجھے بچپن کی وہ یادیں تازہ ہو جاتی ہیں جب ہماری دادی اماں اکثر شامی کباب بنایا کرتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کباب صرف کھانے کی چیز نہیں بلکہ یہ تاریخ اور روایت کا ایک ذائقہ ہے۔ وہ بتایا کرتی تھیں کہ کیسے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے لشکر نے جب شام کے علاقے میں قدم رکھا تو وہاں کے لوگوں نے انہیں اپنی روایتی خوراک میں شامل کرنے کے لیے یہ کباب پیش کیے۔ یہ ایک طرح سے مہمان نوازی اور خیر سگالی کی علامت تھی۔
دادی اماں کے مطابق، اصل شامی کباب میں قیمہ، چنے کی دال، اور چند مخصوص مصالحے شامل ہوتے تھے جو اس کو ایک منفرد ذائقہ دیتے تھے۔ وہ کہتی تھیں کہ اس کباب میں وہ سخاوت اور وہ جذبہ پنہاں ہے جو اسلام نے سکھایا ہے۔ آج کل تو اس میں بہت سی تبدیلیاں آ گئی ہیں، لیکن دادی اماں کی بنائی ہوئی کباب کا ذائقہ آج بھی میرے ذہن میں تازہ ہے۔
آئیے، آج ہم دادی اماں کی یاد میں اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی روایت کو زندہ کرتے ہوئے، حقیقی شامی کباب بنانے کی ترکیب سیکھتے ہیں۔
شامی کباب کی ترکیب
اجزاء:
- قیمہ: 500 گرام (بیسن یا گائے کا)
- چنے کی دال: 1 کپ (رات بھر بھگوئی ہوئی)
- پیاز: 1 درمیانی (باریک کٹی ہوئی)
- ادرک لہسن کا پیسٹ: 1.5 چمچ
- ہری مرچیں: 2-3 (باریک کٹی ہوئی، حسب ذائقہ)
- ہرا دھنیا: آدھی گڈی (باریک کٹا ہوا)
- پودینہ: 2 چمچ (باریک کٹا ہوا، اختیاری)
- خشک دھنیا پاؤڈر: 1 چمچ
- زیرہ پاؤڈر: 1 چمچ
- لال مرچ پاؤڈر: آدھا چمچ (حسب ذائقہ)
- گرم مصالحہ پاؤڈر: آدھا چمچ
- نمک: حسب ذائقہ
- انڈے: 2 (کباب تلنے کے لیے)
- تیل: تلنے کے لیے
بنانے کا طریقہ:
- دال اور قیمہ پکانا: سب سے پہلے چنے کی دال کو دھو کر تقریباً 45 منٹ سے 1 گھنٹے تک ابال لیں۔ دال گل جانی چاہیے لیکن پانی بالکل خشک ہو جانا چاہیے۔ ابالتے وقت تھوڑا سا نمک ڈال سکتے ہیں۔
- ایک الگ برتن میں قیمہ، پیاز، ادرک لہسن کا پیسٹ، ہری مرچیں، خشک دھنیا پاؤڈر، زیرہ پاؤڈر، لال مرچ پاؤڈر، گرم مصالحہ پاؤڈر اور نمک ڈالیں۔ اگر ضرورت ہو تو بہت تھوڑا سا پانی شامل کر کے قیمہ کو اچھی طرح گلنے تک پکائیں۔ قیمے کا پانی خشک ہو جانا چاہیے۔
- مکسچر تیار کرنا: جب دال اور قیمہ دونوں اچھی طرح گل جائیں اور ان کا پانی خشک ہو جائے، تو دونوں کو ایک بڑے مکسنگ باؤل میں نکال لیں۔
- باریک پیسنا: اب اس مکسچر کو چاپر (chopper) یا بلینڈر میں ڈال کر اچھی طرح باریک پیس لیں۔ اگر چاپر نہیں ہے تو آپ اسے گرائنڈر میں بھی کر سکتے ہیں۔ پیسنے کے بعد اس میں ہرا دھنیا اور پودینہ (اگر استعمال کر رہے ہیں) ڈال کر ہلکا سا مکس کر لیں۔
- کباب بنانا: اب اس مکسچر کے چھوٹے چھوٹے حصے لے کر انہیں گول یا چپٹے کباب کی شکل دے دیں۔
- تلنا: ایک پین میں تیل گرم کریں۔ انڈوں کو ایک باؤل میں پھینٹ لیں۔ کباب کو انڈے میں ڈپ کر کے گرم تیل میں سنہری ہونے تک فرائی کریں۔
- پیشکش: گرم گرم شامی کباب کو پودینے کی چٹنی، کیچپ یا سلاد کے ساتھ پیش کریں۔
کچن کے ضروری اوزار
شامی کباب بنانے کے لیے آپ کو درج ذیل کچن کے اوزار کی ضرورت ہوگی:
- دیگچی یا برتن: دال اور قیمہ ابالنے اور پکانے کے لیے۔
- چاپر یا بلینڈر: مکسچر کو باریک پیسنے کے لیے۔
- مکسنگ باؤل: اجزاء کو مکس کرنے کے لیے۔
- چاقو اور کٹنگ بورڈ: پیاز، ہری مرچیں اور ہرا دھنیا کاٹنے کے لیے۔
- چمچہ: مکسچر کو نکالنے اور کباب بنانے کے لیے۔
- فرائنگ پین: کباب تلنے کے لیے۔
- ڈش یا پلیٹ: کباب نکال کر رکھنے کے لیے۔
- باؤل: انڈے پھینٹنے کے لیے۔
یہ روایتی شامی کباب نہ صرف ذائقے میں لاجواب ہوتے ہیں بلکہ یہ ہمیں اپنی تاریخ اور ثقافت سے بھی جوڑے رکھتے ہیں۔ ربیع الثانی کے اس بابرکت مہینے میں انہیں ضرور بنائیے اور اپنے پیاروں کے ساتھ لطف اٹھائیے۔
No comments: