نومولود بچوں میں گرمی کے دانے: وجوہات، علامات اور آسان گھریلو علاج
گرمی کا موسم اپنے ساتھ جہاں خوشیاں اور تفریح لے کر آتا ہے، وہیں نوزائیدہ بچوں کے لیے کچھ مشکلات بھی کھڑی کر دیتا ہے۔ ان میں سے ایک عام اور پریشان کن مسئلہ ہے "گرمی کے دانے" یا "ہیٹ ریش" (Heat Rash)۔ نوزائیدہ بچوں کی نازک جلد بہت حساس ہوتی ہے اور موسم کی شدت کو جلد برداشت نہیں کر پاتی۔ یہی وجہ ہے کہ گرمی کے مہینوں میں ان کے جسم پر چھوٹے چھوٹے دانے نمودار ہو جاتے ہیں، جو انہیں بے چین اور پریشان کر دیتے ہیں۔ ایک پاکستانی بلاگر کی حیثیت سے، میں آج آپ کو نومولود بچوں میں گرمی کے دانوں کی وجوہات، ان کی علامات اور سب سے اہم، ان سے نجات کے لیے آسان اور مؤثر گھریلو علاج کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کروں گی۔
گرمی کے دانے کیا ہیں اور کیوں نکلتے ہیں؟
گرمی کے دانے، جنہیں طبی زبان میں "میلیاریا" (Miliaria) کہا جاتا ہے، جلد کی ایک عام حالت ہے جو پسینے کی نالیوں کے بند ہو جانے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ جب پسینہ جلد کی سطح تک نہیں پہنچ پاتا اور وہیں پھنس جاتا ہے، تو یہ جلد میں جلن اور سوزش پیدا کرتا ہے، جس کے نتیجے میں چھوٹے چھوٹے سرخ دانے نکل آتے ہیں۔
نوزائیدہ بچوں میں یہ مسئلہ زیادہ عام ہوتا ہے کیونکہ ان کے پسینے کے غدود (sweat glands) ابھی پوری طرح سے نشونما نہیں پاتے اور ان کی جلد بہت پتلی اور نازک ہوتی ہے۔ گرمی، نمی، یا بچے کو زیادہ کپڑے پہنا دینے سے پسینہ زیادہ آتا ہے اور اگر وہ ٹھیک سے خشک نہ ہو تو گرمی کے دانوں کا سبب بنتا ہے۔
وجوہات کا تفصیلی جائزہ:
- زیادہ گرمی اور نمی: جب موسم بہت گرم اور مرطوب ہو، تو بچے کے جسم سے خارج ہونے والا پسینہ جلد پر ہی ٹھہر جاتا ہے اور جلد کے مساموں کو بند کر دیتا ہے۔
- زیادہ کپڑے پہنانا: والدین اکثر اپنے بچوں کو سردی سے بچانے کے چکر میں بہت زیادہ کپڑے پہنا دیتے ہیں۔ نوزائیدہ بچوں کا جسم خود ہی اپنے درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ زیادہ کپڑے انہیں گرم کر دیتے ہیں اور پسینہ زیادہ آتا ہے۔
- مصنوعی کپڑے: خالص کاٹن کے کپڑوں کے بجائے پالئیےسٹر یا دیگر مصنوعی کپڑوں کا استعمال جلد کو سانس لینے نہیں دیتا اور پسینے کو خشک نہیں ہونے دیتا۔
- گھٹن زدہ ماحول: کمرے میں ہوا کا مناسب انتظام نہ ہونا، یا بند کمرے میں بچے کو رکھنا بھی گرمی کے دانوں کا سبب بن سکتا ہے۔
- جلد پر تیل یا کریم کا زیادہ استعمال: بعض اوقات بچے کی جلد کو نرم رکھنے کے لیے استعمال کی جانے والی تیل یا کریمیں بھی جلد کے مساموں کو بند کر سکتی ہیں۔
گرمی کے دانوں کی علامات
گرمی کے دانوں کی علامات عموماً بہت واضح ہوتی ہیں اور انہیں پہچاننا مشکل نہیں۔ بچے کے جسم پر جہاں پسینہ زیادہ جمع ہوتا ہے، جیسے گردن، سینے، پیٹھ، بغلوں، کہنیوں اور گھٹنوں کے پیچھے، وہاں یہ دانے زیادہ نظر آتے ہیں۔
نمایاں علامات:
- چھوٹے چھوٹے سرخ دانے: یہ سب سے عام علامت ہے۔ یہ دانے بہت چھوٹے اور اکثر جلد کی سطح پر ابھرے ہوئے نظر آتے ہیں۔
- پانی بھرے دانے: بعض اوقات ان دانوں میں پانی بھر جاتا ہے، جو زیادہ تکلیف دہ ہو سکتے ہیں۔
- خارش اور جلن: بچے ان دانوں کی وجہ سے بے چین ہو سکتے ہیں، رو سکتے ہیں اور جسم کو رگڑنے کی کوشش کر سکتے ہیں، جو خارش اور جلن کی علامت ہے۔
- جلد کا سرخ ہو جانا: متاثرہ حصہ سوجن کی وجہ سے سرخ نظر آ سکتا ہے۔
- بے چینی: بچہ عام سے زیادہ بے چین اور چڑچڑا ہو سکتا ہے۔
گرمی کے دانوں سے نجات کے آسان گھریلو علاج
نومولود بچوں میں گرمی کے دانوں کا علاج عموماً بہت آسان ہوتا ہے اور اس کے لیے گھریلو ٹوٹکے کافی مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ بچے کو ٹھنڈا اور آرام دہ ماحول فراہم کیا جائے۔
"فاطمہ کی دادی کا جادوئی لیموں والا شربت" - ایک تاریخی اور شفایاب نسخہ
یہ نسخہ ہماری دادی جان، فاطمہ کی دادی کا ہے، جو صدیوں سے ہمارے گھرانے میں استعمال ہو رہا ہے۔ بچپن میں جب ہم گرمیوں میں بھائی بہنوں کے ساتھ کھیلتے اور پسینے سے شرابور ہو جاتے، تو ہماری دادی جان فوراً یہ شربت تیار کر لیتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف پیاس نہیں بجھاتا بلکہ جسم کی گرمی کو بھی دور کرتا ہے اور جلد کو سکون پہنچاتا ہے۔ یہ نسخہ صرف پینے کے لیے ہی نہیں، بلکہ جلد کی جلن کو کم کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتا تھا۔ وہ کہتی تھیں کہ لیموں میں قدرت نے وہ تاثیر رکھی ہے جو گرمی کے اثرات کو زائل کر دیتی ہے۔ آج میں اسی نسخے کو آپ کے ساتھ شیئر کر رہی ہوں، لیکن بچوں کے لیے احتیاط کے ساتھ۔
اجزاء:
- تازہ پانی: 2 گلاس
- تازہ لیموں کا رس: 2 سے 3 کھانے کے چمچ (بچے کی عمر کے مطابق)
- شہد (اختیاری، 1 سال سے زائد عمر کے بچوں کے لیے): 1 سے 2 چائے کے چمچ
بنانے کا طریقہ:
- ایک برتن میں 2 گلاس تازہ پانی لیں۔
- اس میں لیموں کا رس نچوڑ لیں۔
- اگر بچہ 1 سال سے بڑا ہے تو اس میں قدرے شہد ملا لیں۔
- اسے اچھی طرح مکس کریں اور بچے کو تھوڑی تھوڑی مقدار میں پلائیں۔
نوٹ: 6 ماہ سے کم عمر کے بچوں کو پانی یا شہد نہیں دیا جاتا۔ اس صورت میں، اس لیموں کے پانی کو بہت ہی پتلا کر کے، اور صرف جلد پر لگانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے (جیسا کہ نیچے بتایا گیا ہے)۔
دیگر مؤثر گھریلو علاج:
-
ٹھنڈا پانی اور ملتانی مٹی کا لیپ:
- اجزاء: ملتانی مٹی (Fuller's Earth)، ٹھنڈا پانی۔
- بنانے کا طریقہ: تھوڑی سی ملتانی مٹی لیں اور اس میں اتنا ٹھنڈا پانی ملا کر گاڑھا سا پیسٹ بنا لیں کہ وہ آسانی سے جلد پر لگ سکے۔
- استعمال: اس پیسٹ کو بچے کے دانوں والی جگہ پر ہلکے ہاتھ سے لگائیں۔ جب یہ خشک ہو جائے تو نیم گرم پانی سے صاف کر دیں۔ ملتانی مٹی جلد کو ٹھنڈک پہنچاتی ہے اور پسینے کو خشک کرنے میں مدد دیتی ہے۔
-
کچور (Kachoor) پاؤڈر کا استعمال:
- اجزاء: کچور (Kachoor) پاؤڈر (یہ پنسار کی دکانوں پر آسانی سے مل جاتا ہے)، گلاب کا عرق (Rose Water)۔
- بنانے کا طریقہ: کچور پاؤڈر کو گلاب کے عرق میں ملا کر گاڑھا لیپ بنا لیں۔
- استعمال: اس لیپ کو دانوں پر لگائیں۔ کچور پاؤڈر جلد کی جلن اور سوزش کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
-
نیم کے پتے کا پانی:
- اجزاء: نیم کے تازہ پتے، پانی۔
- بنانے کا طریقہ: چند تازہ نیم کے پتے لیں، انہیں پانی میں اچھی طرح ابالیں یہاں تک کہ پانی کا رنگ سبز ہو جائے۔ پھر اسے ٹھنڈا کر کے چھان لیں۔
- استعمال: اس نیم کے پانی سے بچے کو نہلائیں یا روئی کی مدد سے دانوں والی جگہ کو صاف کریں۔ نیم میں اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی فنگل خصوصیات ہوتی ہیں جو جلد کو انفیکشن سے بچاتی ہیں۔
-
کھربوزے کا پانی:
- اجزاء: تازہ پکا ہوا کھربوزہ، ٹھنڈا پانی۔
- بنانے کا طریقہ: کھربوزے کو اچھی طرح دھو کر، اس کا گودا نکال کر بلینڈ کر لیں اور اس میں تھوڑا سا ٹھنڈا پانی ملا کر چھان لیں۔
- استعمال: یہ پانی بچے کو پلانے سے جسم کی گرمی کم ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، کھربوزے کے گودے کو بھی دانوں والی جگہ پر لگا کر آدھے گھنٹے بعد دھویا جا سکتا ہے۔
ضروری حفاظتی تدابیر اور بچاؤ کے طریقے
گرمی کے دانوں کے علاج سے زیادہ اہم ان سے بچاؤ ہے۔ چند آسان تدابیر اختیار کر کے آپ اپنے بچے کو اس تکلیف سے بچا سکتے ہیں۔
- ہلکے اور سوتی کپڑے پہنائیں: بچے کو ہمیشہ نرم، ڈھیلے ڈھالے اور 100% کاٹن کے کپڑے پہنائیں۔
- ٹھنڈا اور ہوا دار ماحول: بچے کے کمرے میں پنکھا یا ائیر کنڈیشنر کا استعمال کریں تاکہ ہوا کا بہاؤ برقرار رہے۔ کمرے کو زیادہ گرم اور حبس والا نہ ہونے دیں۔
- بچے کو زیادہ گرمی سے بچائیں: دوپہر کے وقت جب دھوپ تیز ہو، تو بچے کو باہر لے جانے سے گریز کریں۔
- روزانہ نہلانا: بچے کو روزانہ نیم گرم یا ٹھنڈے پانی سے نہلائیں، لیکن صابن کا استعمال کم سے کم کریں، خاص طور پر دانوں والی جگہ پر۔ نہلانے کے بعد جلد کو نرم تولیے سے تھپتھپا کر خشک کریں۔
- جلد کو خشک رکھیں: بچے کے جسم پر جہاں پسینہ آئے، اسے فوراً نرم کپڑے سے خشک کریں۔
- جلد پر تیل اور کریم کا احتیاط سے استعمال: اگر بچے کی جلد خشک ہو تو بہت کم مقدار میں بے بی لوشن یا تیل استعمال کریں، اور وہ بھی جلد کے جذب ہونے کے بعد۔
ضروری اوزار (Kitchen Utensils)
گھریلو علاج کے لیے آپ کو زیادہ پیچیدہ اوزار کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ عام گھریلو اشیاء ہیں جو ہر کچن میں موجود ہوتی ہیں:
- برتن: پانی ابالنے، مکس کرنے اور شربت بنانے کے لیے مختلف سائز کے برتن۔
- چمچ: اجزاء ناپنے اور مکس کرنے کے لیے۔
- چھلنی: پانی یا جوس چھاننے کے لیے۔
- بلینڈر (اختیاری): کھربوزے کا گودا بنانے کے لیے۔
- باؤل (Bowl): لیپ بنانے اور مکس کرنے کے لیے۔
- روئی کے پھاہے (Cotton Swabs): لیپ لگانے اور جلد صاف کرنے کے لیے۔
- نرم تولیہ: بچے کو خشک کرنے کے لیے۔
کب ڈاکٹر سے رجوع کریں؟
زیادہ تر صورتوں میں، گرمی کے دانے کچھ دنوں میں خود ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ تاہم، اگر آپ کو درج ذیل میں سے کوئی بھی علامت نظر آئے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں:
- دانوں میں پیپ بننا یا وہ بہت زیادہ سوج جائیں۔
- بچے کو بخار آ جائے۔
- بچہ بہت زیادہ بے چین ہو اور کچھ بھی کھانے پینے سے انکار کرے۔
- دانوں والی جگہ پر لالہ کی حدت یا درد میں اضافہ ہو جائے۔
- دانے چند ہفتوں کے بعد بھی ٹھیک نہ ہوں۔
نومولود بچوں کی صحت کا خیال رکھنا ہر والدین کی اولین ترجیح ہوتی ہے۔ گرمی کے دانوں کا بروقت ادراک اور ان کے لیے صحیح گھریلو علاج کا استعمال آپ کے بچے کو اس تکلیف سے نجات دلا سکتا ہے۔ امید ہے کہ یہ معلومات آپ کے لیے مفید ثابت ہوں گی۔ اپنا خیال رکھیں اور اپنے پیاروں کو بھی محفوظ رکھیں۔
No comments: