حمل میں شوگر کنٹرول: آسان اور مؤثر گھریلو طریقے
حمل ایک خوبصورت اور نازک سفر ہے، جس میں ماں اور بچے کی صحت کا خیال رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اس دوران کئی خواتین کو "حملانی شوگر" یا "گیسٹیشنل ڈائابیٹس" کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ ایک ایسی حالت ہے جس میں حمل کے دوران خون میں شوگر کی سطح معمول سے زیادہ ہو جاتی ہے۔ اگرچہ یہ عارضی ہوتی ہے، لیکن اس کی بروقت تشخیص اور کنٹرول بہت اہم ہے تاکہ ماں اور بچے دونوں کو صحت کے مسائل سے بچایا جا سکے۔
بہت سی خواتین اس صورتحال کے بارے میں پریشان ہو جاتی ہیں، لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ حملانی شوگر کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کرنے کے لیے بہت سے آسان اور قدرتی گھریلو طریقے موجود ہیں۔ آج ہم انہی طریقوں پر تفصیلی بات کریں گے جو آپ کی صحت مند حمل کو یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
حملانی شوگر کیا ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟
حمل کے دوران، ماں کا جسم بچے کی نشوونما کے لیے زیادہ ہارمونز پیدا کرتا ہے۔ یہ ہارمونز ماں کے جسم کے خلیوں کو انسولین کے خلاف مزاحم بنا سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں خون میں شوگر کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ اگر جسم کافی انسولین پیدا نہ کر سکے تو گیسٹیشنل ڈائابیٹس پیدا ہو سکتا ہے۔
اس کی وجوہات میں شامل ہیں:
- خاندانی تاریخ میں شوگر یا ڈائابیٹس کا ہونا۔
- زیادہ وزن یا موٹاپا حمل سے پہلے۔
- 35 سال سے زیادہ عمر میں حاملہ ہونا۔
- پہلے حمل میں گیسٹیشنل ڈائابیٹس کا ہونا۔
حملانی شوگر کے اثرات اور ان سے بچاؤ
اگر حملانی شوگر کو کنٹرول نہ کیا جائے تو اس کے ماں اور بچے دونوں کے لیے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں، جیسے:
- بچے کے لیے: پیدائشی وزن کا زیادہ ہونا (میکروسومیا)، وقت سے پہلے پیدائش، سانس لینے میں دشواری، اور نوزائیدہ بچوں میں شوگر کی سطح کا کم ہونا۔
- ماں کے لیے: پری کلیپسیا (بلند فشار خون)، سیزرین سیکشن کی ضرورت کا بڑھ جانا، اور مستقبل میں ٹائپ 2 ڈائابیٹس کا خطرہ۔
لیکن پریشان نہ ہوں! صحت بخش غذا، باقاعدگی سے ورزش، اور کچھ گھریلو نسخے آپ کو ان خطرات سے بچا سکتے ہیں۔
حمل میں شوگر کنٹرول کرنے کے آسان اور مؤثر گھریلو طریقے
گھریلو طریقے قدرتی ہوتے ہیں اور عام طور پر محفوظ سمجھے جاتے ہیں، لیکن کسی بھی نئے نسخے کو آزمانے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔
1. صحت بخش غذا کا اہتمام
حمل میں شوگر کنٹرول کرنے کا سب سے اہم پہلو آپ کی خوراک ہے۔
- نشاستے (Carbohydrates) کا سمجھداری سے انتخاب: پیچیدہ نشاستے (Complex Carbohydrates) جیسے کہ گندم کی روٹی، براؤن رائس، دلیا، اور سبزیوں کا انتخاب کریں۔ سادہ نشاستے (Simple Carbohydrates) جیسے سفید روٹی، چاول، چینی، اور میٹھے مشروبات سے پرہیز کریں۔
- زیادہ فائبر والی غذائیں: پھل (کم میٹھے جیسے سیب، ناشپاتی، بیر)، سبزیاں (خاص کر پتے دار سبزیاں)، اور اناج فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں جو شوگر کو آہستہ آہستہ جذب کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
- پروٹین کا شامل کرنا: ہر کھانے میں پروٹین شامل کریں، جیسے دالیں، بینز، انڈے، مرغی، مچھلی، اور کم چکنائی والے دودھ کے مصنوعات۔ پروٹین پیٹ کو دیر تک بھرا رکھتا ہے اور شوگر لیول کو مستحکم کرتا ہے۔
- صحت مند چکنائیاں: ایووکاڈو، گری دار میوے، بیج، اور زیتون کا تیل جیسی صحت مند چکنائیاں مفید ہیں۔
- تھوڑی تھوڑی دیر بعد کھائیں: دن میں تین بڑے کھانے کے بجائے پانچ سے چھ چھوٹے کھانے کھائیں۔ یہ شوگر لیول کو اچانک بڑھنے سے روکتا ہے۔
- میٹھا ترک کریں: چینی، شہد، اور گڑ کا استعمال بالکل کم کر دیں یا ختم کر دیں۔ میٹھے مشروبات، سوڈا، اور پیک جوس سے پرہیز کریں۔
2. باقاعدگی سے ورزش
حمل کے دوران ورزش ماں اور بچے دونوں کی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔ یہ انسولین کے کام کرنے کی صلاحیت کو بہتر بناتی ہے اور شوگر لیول کو کم کرتی ہے۔
- روزانہ 30 منٹ کی ہلکی ورزش: پیدل چلنا، یوگا (حمل کے لیے مخصوص)، تیراکی، یا گائناکولوجسٹ کی اجازت سے دیگر ہلکی پھلکی ورزشیں کریں۔
- کھانے کے بعد چہل قدمی: کھانا کھانے کے بعد 15-20 منٹ کی چہل قدمی شوگر لیول کو کنٹرول کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہے۔
3. پانی کا بھرپور استعمال
روزانہ کم از کم 8-10 گلاس پانی پئیں۔ پانی جسم سے زہریلے مادوں کو نکالنے میں مدد کرتا ہے اور جسم کو ہائیڈریٹ رکھتا ہے۔ میٹھے مشروبات کی بجائے پانی کا انتخاب کریں۔
4. جڑی بوٹیوں اور دیسی نسخوں کا استعمال (بشرط احتیاط)
کچھ جڑی بوٹیاں اور دیسی نسخے روایتی طور پر شوگر کنٹرول کے لیے استعمال ہوتے رہے ہیں۔ یاد رکھیں، ان کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر نہ کریں۔
میتی کے دانے
ایک تاریخی پس منظر: میتی کے دانے صدیوں سے برصغیر پاک و ہند میں اپنے طبی فوائد کے لیے جانے جاتے ہیں۔ قدیم حکماء ان کا استعمال مختلف بیماریوں کے علاج میں کرتے تھے۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ میتی میں موجود فائبر اور دیگر اجزاء خون میں شوگر کی سطح کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
استعمال کا طریقہ:
- رات کو ایک چمچ میتی کے دانے ایک گلاس پانی میں بھگو دیں۔
- صبح خالی پیٹ یہ پانی پی لیں اور دانے چبا کر کھا لیں۔
- آپ میتی کے دانوں کا پاؤڈر بنا کر بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
کریلے کا رس
ایک کہانی: کہا جاتا ہے کہ پرانے وقتوں میں جب دواؤں کی سہولتیں کم تھیں، تو لوگ بیماریوں کے علاج کے لیے قدرتی چیزوں پر انحصار کرتے تھے۔ کریلے کی تلخی کے باوجود، اس کے فوائد تسلیم کیے جاتے تھے، اور حاملہ خواتین کو بھی اسے خوراک میں شامل کرنے کا مشورہ دیا جاتا تھا تاکہ ان کی صحت بہتر رہے۔
استعمال کا طریقہ:
- تازہ کریلے کو دھو کر، درمیان سے کاٹ کر بیج نکال لیں۔
- اسے بلینڈر میں تھوڑے سے پانی کے ساتھ پیس لیں اور چھان کر رس نکال لیں۔
- صبح خالی پیٹ ایک چھوٹا گلاس کریلے کا رس پی لیں۔
- اگر آپ کو بہت زیادہ تلخ لگے تو تھوڑا سا لیموں کا رس ملا سکتے ہیں، لیکن چینی ہرگز نہ ڈالیں۔
دالچینی (Cinnamon)
ایک فلسفہ: دالچینی کو اکثر "سبزے کا سونا" کہا جاتا ہے، جو اس کی اہمیت اور خوبصورتی کو ظاہر کرتا ہے۔ روایتی طب میں، دالچینی کو جسم میں سوزش کم کرنے اور میٹابولزم کو بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ دالچینی انسولین کی حساسیت کو بڑھا کر شوگر لیول کو کنٹرول کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔
استعمال کا طریقہ:
- آپ دن میں ایک بار آدھا چمچ دالچینی پاؤڈر پانی کے ساتھ لے سکتے ہیں۔
- یا ایک انچ کا ٹکڑا دالچینی کو پانی میں ابال کر اس کا قہ وہ بنا کر پی سکتے ہیں۔
ضروری نوٹ: یہ تمام گھریلو علاج ڈاکٹر کے مشورے کے بعد ہی استعمال کریں۔
5. باقاعدگی سے شوگر لیول کی جانچ
اپنے ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق، گھر پر گلوکومیٹر کی مدد سے روزانہ اپنے شوگر لیول کی جانچ کریں۔ یہ آپ کو یہ سمجھنے میں مدد دے گا کہ کون سی غذائیں اور سرگرمیاں آپ کے شوگر لیول کو متاثر کر رہی ہیں۔
حمل میں شوگر کنٹرول کے لیے ضروری آلات
گھر پر شوگر لیول کو مؤثر طریقے سے مانیٹر کرنے اور کنٹرول کرنے کے لیے کچھ بنیادی آلات کی ضرورت ہوتی ہے۔
کچن کے ضروری برتن
- بلینڈر/جوسر: کریلے کا رس نکالنے یا دیگر غذائیں تیار کرنے کے لیے۔
- پانی کا گلاس/مگ: روزانہ کے استعمال اور ادویات لینے کے لیے۔
- چمچ/چھنی: اجزاء ناپنے اور رس چھاننے کے لیے۔
- کھانے کے برتن: صحت بخش غذا تیار کرنے اور کھانے کے لیے۔
صحت کی نگرانی کے آلات
- گلوکومیٹر (Blood Glucose Meter): یہ سب سے اہم آلہ ہے جو آپ کو اپنے خون میں شوگر کی سطح کو کسی بھی وقت جانچنے کی سہولت دیتا ہے۔
- لانسنگ ڈیوائس اور لینس سیٹ: گلوکومیٹر کے ساتھ استعمال ہونے والے۔
- ٹیسٹ سٹرپس: گلوکومیٹر کے ساتھ شوگر لیول جانچنے کے لیے۔
حملانی شوگر کے لیے ورزش کے فوائد
جیسا کہ ذکر کیا گیا ہے، ورزش حملانی شوگر میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس کے کچھ اہم فوائد یہ ہیں:
- انسولین کی حساسیت میں اضافہ: ورزش کے دوران پٹھے توانائی کے لیے گلوکوز استعمال کرتے ہیں، جس سے خون میں شوگر کی سطح کم ہوتی ہے اور جسم انسولین کے لیے زیادہ حساس ہو جاتا ہے۔
- وزن کا کنٹرول: حمل کے دوران صحت مند وزن برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے، جو شوگر کنٹرول کے لیے ضروری ہے۔
- موڈ میں بہتری: ورزش اینڈورفنز جاری کرتی ہے جو موڈ کو بہتر بناتے ہیں اور تناؤ کو کم کرتے ہیں۔
- بچے کی صحت: ماں کی صحت مند حالت بچے کی نشوونما کے لیے سازگار ماحول فراہم کرتی ہے۔
آخر میں
حملانی شوگر کوئی خوفناک بیماری نہیں ہے، بلکہ ایک ایسی حالت ہے جس کا بروقت اور صحیح طریقے سے انتظام کیا جا سکتا ہے۔ صحت بخش غذا، باقاعدگی سے ورزش، اور ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے آپ اس چیلنج کا کامیابی سے سامنا کر سکتی ہیں۔ گھریلو طریقے آپ کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ اپنے ڈاکٹر کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں۔ آپ کی صحت مند حمل اور آپ کے بچے کی خوشحالی کے لیے نیک خواہشات!
No comments: