نومولود یرقان: والدین کے لیے مکمل گائیڈ اور علاج
نومولود بچوں میں یرقان ایک عام صورتحال ہے جو ہر سال لاکھوں نوزائیدہ بچوں کو متاثر کرتی ہے۔ اس کی وجہ سے بچے کی جلد اور آنکھیں پیلی نظر آتی ہیں۔ اگرچہ اکثر معاملات میں یہ خود بخود ٹھیک ہو جاتا ہے، لیکن والدین کے لیے اس کی وجوہات، علامات، اور علاج کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہے۔ یہ گائیڈ آپ کو نومولود یرقان کے بارے میں وہ تمام معلومات فراہم کرے گی جو آپ کو اپنے بچے کی صحت کی بہترین دیکھ بھال کے لیے درکار ہیں۔
نومولود یرقان کیا ہے؟
یرقان (Jaundice) ایک ایسی طبی حالت ہے جس میں خون میں بلیروبن (Bilirubin) نامی پیلے رنگ کے مادے کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ جب سرخ خون کے خلیات (Red Blood Cells) ٹوٹتے ہیں، تو بلیروبن پیدا ہوتا ہے۔ جگر (Liver) اس بلیروبن کو پروسیس کرتا ہے اور اسے جسم سے خارج کرتا ہے۔ نوزائیدہ بچوں میں، جگر ابھی مکمل طور پر تیار نہیں ہوتا، اس لیے وہ بلیروبن کو تیزی سے پروسیس اور خارج نہیں کر پاتا، جس کے نتیجے میں بلیروبن خون میں جمع ہو جاتا ہے اور جلد کو پیلا رنگ دیتا ہے۔
علامات کی پہچان
نومولود یرقان کی سب سے واضح علامت بچے کی جلد اور آنکھوں کا پیلا نظر آنا ہے۔ یہ پیلا پن عام طور پر چہرے سے شروع ہوتا ہے اور پھر سینے، پیٹ، بازوؤں اور پیروں تک پھیل سکتا ہے۔
- جلد کا پیلا پن: سب سے پہلے چہرے پر، پھر جسم کے دیگر حصوں پر۔
- آنکھوں کا پیلا پن: آنکھوں کی سفیدی (Sclera) پیلی نظر آتی ہے۔
- پیشاب کا گہرا رنگ: بعض اوقات بچے کا پیشاب نارمل سے زیادہ گہرا نظر آ سکتا ہے۔
- پاخانے کا رنگ ہلکا: بچے کا پاخانہ نارمل سے ہلکے رنگ کا ہو سکتا ہے۔
- بچے کا سست ہونا: یرقان میں مبتلا بچہ عام سے زیادہ سست یا نیند میں رہ سکتا ہے۔
- کھانے پینے میں دشواری: بچہ دودھ پینے میں کم دلچسپی دکھا سکتا ہے۔
اہم نوٹ: یہ علامات عام طور پر بچے کی پیدائش کے 2 سے 4 دن بعد ظاہر ہوتی ہیں اور اکثر ایک سے دو ہفتوں میں خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہیں۔
یرقان کی وجوہات
نومولود یرقان کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں سب سے عام درج ذیل ہیں:
1. فزیولوجیکل یرقان (Physiological Jaundice)
یہ سب سے عام قسم ہے اور تقریباً 60 فیصد نوزائیدہ بچوں میں پائی جاتی ہے۔ یہ بچے کے جگر کے ناپختہ ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ بلیروبن کی سطح عام طور پر پیدائش کے 2-4 دن بعد بلند ہوتی ہے اور 7-10 دن میں معمول پر آ جاتی ہے۔
2. ماں کے دودھ کا یرقان (Breast Milk Jaundice)
یہ قسم ان بچوں میں دیکھی جاتی ہے جو ماں کا دودھ پیتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ماں کے دودھ میں موجود کچھ مادے بچے کے جگر کے بلیروبن کو پروسیس کرنے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتے ہیں۔ یہ عام طور پر پیدائش کے 5-7 دن بعد شروع ہوتا ہے اور کئی ہفتوں تک رہ سکتا ہے۔ اس قسم کا یرقان عام طور پر نقصان دہ نہیں ہوتا۔
3. ماں کے دودھ کی کمی کا یرقان (Breastfeeding Jaundice)
یہ اس وقت ہوتا ہے جب بچہ ماں کا دودھ کافی مقدار میں نہیں پیتا۔ دودھ کی کمی کی وجہ سے بچے کے جسم میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے اور پاخانہ کم خارج ہوتا ہے، جس سے بلیروبن جسم سے باہر نہیں نکل پاتا۔
4. خون کی قسم کا فرق (Blood Group Incompatibility)
اگر ماں اور بچے کے خون کی قسم میں فرق ہو (مثلاً ماں کا بلڈ گروپ O پوزیٹو اور بچے کا A یا B پوزیٹو ہو)، تو ماں کے جسم میں بننے والے اینٹی باڈیز بچے کے سرخ خون کے خلیات کو توڑ سکتے ہیں، جس سے بلیروبن کی سطح بڑھ جاتی ہے۔
5. دیگر وجوہات
- انفیکشن: بچے کو کوئی انفیکشن ہو سکتا ہے۔
- جگر کے مسائل: بچے کے جگر میں کوئی مسئلہ ہو سکتا ہے۔
- انزائم کی کمی: کچھ خاص انزائمز کی کمی بھی یرقان کا سبب بن سکتی ہے۔
- نقصان زدہ سرخ خون کے خلیات: پیدائش کے دوران یا بعد میں سرخ خون کے خلیات کو کوئی نقصان پہنچا ہو۔
یرقان کا علاج اور دیکھ بھال
زیادہ تر معاملات میں، نومولود یرقان کو کسی خاص علاج کی ضرورت نہیں ہوتی اور یہ خود بخود ٹھیک ہو جاتا ہے۔ تاہم، ڈاکٹر بچے کی حالت اور بلیروبن کی سطح کی بنیاد پر علاج کا مشورہ دے سکتے ہیں۔
1. فوٹو تھراپی (Phototherapy)
یہ یرقان کے علاج کا سب سے عام اور مؤثر طریقہ ہے۔ اس میں بچے کو ایک خاص قسم کی روشنی کے نیچے رکھا جاتا ہے۔ یہ روشنی بلیروبن کو ایک ایسی شکل میں تبدیل کرتی ہے جسے بچہ آسانی سے جسم سے خارج کر سکتا ہے۔
- یہ کیسے کام کرتا ہے: فوٹو تھراپی کی نیلی روشنی جلد میں جذب ہوتی ہے اور بلیروبن کو تبدیل کرتی ہے۔
- دیکھ بھال: علاج کے دوران بچے کی آنکھوں کو خاص عینک سے ڈھانپ دیا جاتا ہے۔ بچے کو مسلسل دودھ پلانا ضروری ہے۔
2. خون کا تبادلہ (Exchange Transfusion)
یہ ایک زیادہ سنگین طریقہ کار ہے جو اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب یرقان کی شدت بہت زیادہ ہو اور فوٹو تھراپی سے کنٹرول نہ ہو رہا ہو۔ اس میں بچے کے خون کا تھوڑا تھوڑا حصہ نکال کر اس کی جگہ صحت مند عطیہ دہندہ کا خون ڈالا جاتا ہے۔
3. ماں کے دودھ کی دیکھ بھال
اگر یرقان کی وجہ ماں کے دودھ کی کمی ہے، تو بچے کو زیادہ بار اور زیادہ مقدار میں دودھ پلانے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ اگر یہ ماں کے دودھ کا یرقان ہے، تو ڈاکٹر عام طور پر ماں کے دودھ کو جاری رکھنے کا مشورہ دیتے ہیں، کیونکہ اس کے فوائد یرقان سے کہیں زیادہ ہیں۔
4. ڈاکٹر سے کب رجوع کریں؟
اگر آپ کو اپنے بچے میں یرقان کی درج ذیل میں سے کوئی بھی علامت نظر آئے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں:
- یرقان بچے کی پیدائش کے 24 گھنٹے کے اندر ظاہر ہو جائے۔
- بچے کی جلد کا پیلا پن بہت تیزی سے بڑھ رہا ہو۔
- بچہ بہت زیادہ سست ہو، یا اسے جگانا مشکل ہو۔
- بچہ دودھ پینے میں بالکل دلچسپی نہ لے۔
- بچے کو بخار ہو، یا وہ بے چین نظر آئے۔
- بچے کی آنکھیں یا جسم کا کوئی حصہ بہت زیادہ پیلا نظر آئے۔
- بچے کے پاخانے کا رنگ مٹی جیسا سفید ہو جائے۔
یرقان والے بچے کی دیکھ بھال کے طریقے
- بچے کو زیادہ سے زیادہ دودھ پلائیں: ماں کا دودھ یا فارمولا دودھ بچے کے جسم کو ہائیڈریٹ رکھتا ہے اور بلیروبن کو جسم سے خارج کرنے میں مدد کرتا ہے۔
- بچے کی نگرانی کریں: بچے کی جلد کے رنگ میں تبدیلی اور اس کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔
- سورج کی روشنی (احتیاط سے): کچھ پرانے طریقے میں بچے کو مختصر وقت کے لیے صبح کی ہلکی دھوپ میں رکھنے کا مشورہ دیا جاتا تھا، لیکن یہ اب ڈاکٹروں کی نگرانی میں ہی کیا جانا چاہیے۔ براہ راست اور تیز دھوپ سے گریز کریں۔
- ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کریں: ڈاکٹر کی طرف سے دی گئی تمام ہدایات پر عمل کریں۔
یرقان اور ماں کا دودھ: ایک غلط فہمی کا ازالہ
اکثر والدین کو یہ تشویش ہوتی ہے کہ کیا یرقان کی وجہ سے ماں کا دودھ پلانا بند کر دینا چاہیے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ نہیں۔ ماں کے دودھ کے فوائد یرقان کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔ ماں کے دودھ میں بچے کے لیے ضروری تمام غذائی اجزاء اور اینٹی باڈیز موجود ہوتی ہیں جو اسے بیماریوں سے لڑنے میں مدد دیتی ہیں۔ اگر آپ کے بچے کو یرقان ہے تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں، لیکن وہ عام طور پر آپ کو دودھ پلانا جاری رکھنے کا ہی کہیں گے۔
ایک فرضی کہانی: نور کے یرقان کا سفر
جب نور پیدا ہوئی، تو اس کے والدین، عائشہ اور احمد، بہت خوش تھے۔ ننھی جان چند دن کی تھی کہ عائشہ نے محسوس کیا کہ نور کی جلد کا رنگ کچھ پیلا سا ہے۔ انہوں نے پہلے تو اسے عام سمجھا، لیکن جب پیلا پن بڑھنے لگا اور نور پہلے سے زیادہ سست رہنے لگی، تو وہ پریشان ہو گئے۔
ڈاکٹر نے معائنہ کیا اور بتایا کہ نور کو فزیولوجیکل یرقان ہے۔ "فکر نہ کریں، یہ نوزائیدہ بچوں میں عام ہے،" ڈاکٹر نے تسلی دی۔ "ہم نور کو کچھ دن فوٹو تھراپی دیں گے اور اس کی نگرانی کریں گے۔"
نور کو ایک خاص وارم bloques میں لٹا کر نیلی روشنی کے نیچے رکھا گیا۔ اس کی آنکھوں پر ننھی عینکیں لگا دی گئیں۔ عائشہ اور احمد ہر وقت نور کے پاس بیٹھے رہتے، اسے تسلی دیتے اور جب بھی ڈاکٹر اجازت دیتے، اسے دودھ پلاتے۔
چند دن کی فوٹو تھراپی کے بعد، نور کی جلد کا پیلا پن کم ہونے لگا۔ وہ پہلے سے زیادہ متحرک اور خوش نظر آنے لگی۔ ڈاکٹروں نے بلیروبن کی سطح چیک کی، جو اب معمول پر آ رہی تھی۔
نور کے یرقان کا سفر مختصر مگر والدین کے لیے ایک سبق آموز تجربہ تھا۔ انہوں نے سیکھا کہ یرقان کی علامات کو پہچاننا، ڈاکٹر پر بھروسہ کرنا، اور بچے کی مسلسل دیکھ بھال کرنا کتنا اہم ہے۔ آج نور صحت مند اور تندرست ہے، اور اس کے والدین ہر لمحے اس کی صحت کا خیال رکھتے ہیں۔
نتیجہ
نومولود یرقان ایک عام اور قابل علاج حالت ہے۔ والدین کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ اس کے بارے میں صحیح معلومات رکھیں، علامات کو پہچانیں، اور کسی بھی قسم کی تشویش کی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ صحیح وقت پر تشخیص اور دیکھ بھال سے آپ کا ننھا بچہ جلد صحت یاب ہو جائے گا اور آپ ایک صحت مند اور خوشگوار زندگی کا آغاز کر سکیں گے۔
No comments: